Maktaba Wahhabi

59 - 79
وَعَنْ يَسَارِهِ , وَرَأَيْتُهُ قَالَ يَضَعُ هَذِهِ عَلَى صَدْرِهِ " , وَصَفَّ يَحْيَى : الْيُمْنَى عَلَى الْيُسْرَى فَوْقَ الْمِفْصَلِ(مسند احمد ج5ص226) یعنی" حضرت حلب فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو (نماز سے سلام پھیرکر مقتدیوں کی طرف) دائیں جانب سے مڑتے دیکھا اور کبھی بائیں جانب سے اور میں نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ہاتھ سینے پر باندھتے تھےاور یحییٰ نے اس کی یوں وضاحت کی کہ آپ نے دائیں ہاتھ کو بائیں کے جوڑ پر رکھ کر سینے پر باندھا" اہل تقلید:قرآن مجید میں جو ﴿فَاسْتَمِعُواْ لَهُ وَأَنصِتُواْ﴾کا حکم ہے اور حدیث میں "وَإِذَا قَرَءَ فَاَنصِتُوا"آیا ہے ان کی وجہ سے غیر مقلدوں نے جویہ تجویز کیا ہے کہ مقتدی امام کے پیچھے ایک آیت پڑھتا چلے یا یہ تجویز کیا ہے کہ سورۃ فاتحہ کے بعد امام خاموش ہوجائے تاکہ اس سکتے میں مقتدی سورۃ فاتحہ پڑھ لے ان دونوں باتوں کا ثبوت صحیح صریح مرفوع حدیث سے دیں ۔ اہلحدیث:مقتدی کا امام کے پیچھے سورۃ فاتحہ پڑھنا سکتوں کا محتاج نہیں ہے امام کے پیچھے سورۃ فاتحہ کا پڑھنا ہر حال میں فرض ہے خواہ امام سکتے کرے یا نہ کرے کیونہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے۔ "لا صَلاة لِمَنْ لَمْ يَقْرَأْ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ"(صحیح بخاری :ج1ص104) یعنی "ہر اس شخص کی نماز نہیں ہوتی جو سورۃ فاتحہ نہیں پڑھنا " رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان براہ راست مقتدیوں کے لیے ہے اور اس بات کو سمجھنےکے لیے آپ آج سے تقریباً چودہ سال پیچھے لوٹیں اور اس دور کو اپنے ذہن میں لائیں جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ میں بنفس نفیس زندہ موجودتھےاور آپ خودامام ہونے کی حیثیت سے صدیق و فاروق عثمان و علی جیسے بےشمار صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین کو (جو سب کے سب آپ کے پیچھے آپ کی اقتدا میں نمازیں اداکرنے والے آپ کے مقتدی تھے) یہ حکم دے رہے تھے کہ تم میں سے کسی شخص کی نماز اس وقت تک قبول نہیں ہو گی جب تک وہ اپنی نمازمیں سورۃ فاتحہ نہیں پڑھےگا۔ غور فرمائیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کایہ فرمان امام ہونے کی صورت میں آپ سے صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین کے لیے صادر ہوا تھا جو اس دور میں آپ کے مقتدی تھے لہٰذا مذکورہ بالاحدیث درحقیقت ہے ہی مقتدیوں کے لیے اگرچہ اس کے عموم میں غیر مقتدی بھی داخل ہیں ۔ بنابریں مقلدین حنفیہ کا اس حدیث کو امام اکیلےنمازی سے خاص سمجھنا ان کی تدبر حدیث سے محرومی کی دلیل ہے۔ اسی لیے تو امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ فرما گئے ہیں ۔ لهؤلاء ، أصحاب أبي حنيفة ليس لهم بصر بشيء من الحديث ليس لهم الا الجراءة "یعنی اصحاب ابو حنیفہ صرف ڈھٹائی کرتے ہیں ورنہ حدیث کے متعلق انہیں کچھ بھی بصیرت حاصل نہیں ہے"(قیام اللیل للمروزی :ص124)
Flag Counter