Maktaba Wahhabi

55 - 79
علیکم ورحمۃ اللہ پر ختم کرتے تھے اورآپ کاارشاد گرامی ہے:" وَتَحْرِيمُهَا التَّكْبِيرُ ، وَتَحْلِيلُهَا التَّسْلِيمُ ." یعنی"خارج نماز مباح اشیا اللہ اکبر کہنے سے حرام ہوجاتی ہیں اور دوران نماز حرام شدہ چیزیں السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ کہنے سے حلال ہوجاتی ہیں " (جامع ترمذی:ج1 ص126) لیکن دوسری طرف حنفی فقہ کی کتابیں اس حدیث کے خلاف ایک انوکھا ہی اجتہاد واستنباط پیش کرتی ہیں ،اسے آپ بھی سنیں اور بتائیں کہ قرآن وسنت کی کس نص سے یہ استنباط کیا گیا ہے: منیۃ المصلی میں ہے:"وإذا قعد المصلي قدر التشهد فأحدث عمداً، أو تكلّم أو عمل عملاً ينافي الصلاة، تمت صلوته بالاتفاق" یعنی"حنفیوں کا اس بات پراتفاق ہے کہ نمازی اپنی نماز میں تشہد کے بقدر بیٹھنے کے بعد قصداً جان بوجھ کر ہواخارج کردے تو اس کی نماز ہوجائےگی" (دیکھئے منیۃ المصلی :ص84۔۔۔شرح وقایہ:ج1 ص159۔۔۔کنز الدقائق ص30) اب آپ ہی بتائیں کہ حنفیوں کا یہ انوکھا اجتہاد حدیث مذکور کے خلاف ہے یا نہیں ؟اوریہ بھی وضاحت فرمادیں کہ سلام کایہ نعم البدل کسی آیت یاحدیث سے مستنبط کیاگیا ہے۔ ٭ ٭ الفاروق کے مفتی مزید گوہر افشانی کرتے ہوئے ص19،20 پر لکھتے ہیں : "آپ (اہل حدیث) توحضرات صحابہ رضوان اللہ عنہم اجمعین کے بھی مخالف ہیں دیکھئے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے رمضان المبارک میں ایک امام کے پیچھے تراویح پڑھنے کے لیے سب کوجمع فرمایا اور جتنے بھی صحابہ رضوان اللہ عنہم اجمعین تھے،ان سب نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اتفاق کرکے بیس رکعت تراویح پڑھنا شروع کیا۔ہم تو کہتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کسی ایسی دلیل پرعمل کرتے ہوئے بیس رکعت تراویح کاسلسلہ جاری فرمایا جو ان کو معلوم تھی ۔اسی لیے حضرات صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین نے ان سے موافقت فرمائی۔پھر وہ خلفاءراشدین میں سے تھے جن کے بارے میں ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: " عَلَيْكُمْ بِسُنَّتِي وَسُنَّةِ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ" لیکن غیر مقلد کہتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بدعت جاری کی ،اور اس اعتبار سے اس زمانے کے سب صحابہ رضوان اللہ عنہم اجمعین بدعتی ہوگئے" العیاز باللہ! حضرت عمرفاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین کو بدعتی کون کہہ سکتا ہے اور نہ ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین بدعتی ہوسکتے ہیں ۔ ہم تو صرف یہ کہتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سےبیس رکعت تراویح والی روایت صحیح ثابت ہی نہیں ہے بلکہ خود حنفی حضرات نے اس روایت کوضعیف قرار دیاہے۔عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے واسطے سے جو روایت ر سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پیش کی جاتی ہے کہ آپ رمضان میں بیس رکعت پڑھا کرتے تھے،علامہ زیلعی حنفی اس روایت کے ضعف کو بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں (نصب الرایۃ:ج2،ص153) هو معلول بأبي شيبة إبراهيم بن عثمان ، جد الإمام أبي بكر بن أبي شيبة ، وهو متفق على ضعفه ...ولينه ابن عدي في الكلام ثم إنه مخالف للحديث الصحيح عن ابي سلمةبن عبد الرحمن أنه سأل عائشة كيف كانت صلٰوة رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم في
Flag Counter