یہ وہ اقتباس ہے۔ جس کاترجمہ ماہنامہ"الفاروق" نے ہاتھ کی صفائی سے اہل حدیث کے خلاف پیش کرنے کی جسارت کی ہے اور کتاب کاحوالہ دیئے بغیر نقل کیا ہے تاکہ کوئی شخص آسانی کے ساتھ اصل کتاب کی طرف مراجعت کرکے اصل حقیقت سے آگاہ نہ ہوسکے،اگرچہ ہم تمام اہلحدیث کے علم وعرفان کی بلندیوں سے ہمکنار ہونے کادعویٰ نہیں کرتے لیکن اس مذکورہ بالا اقتباس کی مختلف عبارتیں اس بات کی نشاندہی کرتی ہیں کہ نواب صاحب نے اسے اہل حدیث کے خلاف نہیں بلکہ اہل تقلید کے خلاف نقل کیا ہے۔جو بزعم خویش فقیہ کہلاتے ہیں حالانکہ وہ استنباط اور مسائل کے استخراج پر قادر نہیں ہوتے اوراپنے لیے محدث اور مفسر ہونے کے دعویدار ہوتے ہیں ،جبکہ وہ فقہ الحدیث اور اہل حدیث کی تنقیدات سے نابلد ہوتے ہیں ، اور نواب صاحب کا یہ کہنا کہ یہ لوگ حدیث کے سماع کو ہی کافی سمجھتے ہیں اور اس کے معانی ومفاہیم پر توجہ نہیں دیتے،یہ جملہ بھی ان لوگوں پر ہی صادق آتا ہے جو سالہا سال تک فقہ حنفی کی کتابیں ہضم کرنے میں لگاتے ہیں ۔ اور دورہ حدیث کے نام سے تمام کتب حدیث کا سماع ایک سال سے بھی کم عرصے میں کر گزرتے ہیں ،اس کے بعد نواب صاحب کا الایقاظ اور الاحناف کی عبارتیں نقل کرنا بھی اس بات کی غمازی کرتاہے کہ وہ اہل تقلید کی مذمت کرنا چاہتے ہیں کیونکہ یہ دونوں کتابیں تقلید شخصی کے رد میں لکھی گئی ہیں ایسے مقلدین کے بارے میں نواب صاحب نے ا پنی کرب وبے چینی کا اظہار ان لفظوں سے کیا ہے: "والمقصود أن هؤلاء القوم رؤيتهم قذاء العيون وشجى الحلوق وكرب النفوس وحمى الأرواح وغم الصدور ومرض القلوب إن أنصفتهم لم تقبل طبيعتهم الإنصاف"(الحطۃ فی ذکر الصحاح السنۃ: ص 155) "مقصد یہ ہے کہ یہ ایسے لوگ ہیں جن کا دیکھنا آنکھوں کی چبھن ،گلوں کی گھٹن،جانوں کے کرب اور روحوں کی مرج،سینوں کے غم اور دلوں کی بیماری کا باعث ہے اگر آپ ان سے انصاف کی بات کریں تو ان کی فطرت انصاف کی بات قبول کرنے کے لیے آمادہ نہیں ہے۔" کیا انگریزوں نے"اہل حدیث" نام الاٹ کیا ہے؟: ٭٭ الفاروق کے مفتی صاحب اہل حدیث پرالزام لگاتے ہوئے لکھتے ہیں : "انگریزوں سے الاٹ کراکے اپنا نام اہلحدیث رکھ لیا ہے،جبکہ قرآن وحدیث میں کس جگہ امت مسلمہ کے لیے یہ نام استعمال نہیں ہوا،سورہ حج کے آخری رکوع میں فرمایا ہے: ﴿ هُوَ سَمَّاكُمُ الْمُسْلِمِينَ مِن قَبْلُ وَفِي هَٰذَا﴾ جس میں صاف تصریح ہے کہ فخر دو عالم خاتم الانبیاء علیہم السلام والمرسلین صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کا نام المسلمون ہے۔یہ الگ بٹ جانا اور ا پنا نیام نام رکھ لینا کیا اس بات پر دلالت نہیں کرتا کہ انہوں نے اپنے کو جماعت مسلمین سے علیحدہ کرلیا ہے"(ص18) ہم مفتی مذکور سے یہ پوچھنے میں حق بجانب ہیں کہ اہلحدیث کہلانے والا ہی المسلمون سے علیحدہ |