تالیف کی ،جس کا آغاز ہی وہ اہلحدیث کے ذکر خیر سے کرتے ہیں اور فرماتے ہیں : " محمد لا اللّٰه الذي جعل اهل الحديث اهل النبي صلي اللّٰه عليه وسلم خالصة من دون الناس" یعنی"میں اللہ کی تعریف کے ساتھ اپنی کتاب کو شروع کرتا ہوں ،جس نے دوسرے لوگوں سے قطع نظر خاص کر اہلحدیث کو ہی اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیروکار بنایا ہے"(الحطۃ:ص1) کیا نواب صدیق حسن خاں نے اہل حدیث کی مذمت کی ہے؟ اس کے بعد نواب صاحب نے متعدد مقامات پر نظم اور نثر کے ذریعہ سے اہلحدیث کی فضیلت اُجاگر کی ہے۔جس کی تفصیل،طوالت سے بچنے کے لیے یہاں دینامناسب معلوم نہیں ہوتا،لیکن بھلا ہو اس تقلیدی ذہن کا جس نے نواب صاحب اور ان کی اس کتاب کو اہل حدیث کے خلاف استعمال کرنے سے بھی گریز نہ کیا،اور اس کا ایک اقتباس حوالہ کی نشاندہی کیے بغیر غیر مقلدین کی مذمت میں پیش کردیا،حالانکہ وہ عبارت اہلحدیث کے خلاف نہیں ہے،اور نہ ہی نواب صاحب جو مضمون نگار کے بقول خود بھی غیر مقلد تھے۔غیر مقلدین کے خلاف ایسی کوئی بات لکھ سکتے تھے،اب ہم نواب صدیق حسن رحمۃ اللہ علیہ کی کتاب "الحطة" کی وہ مفصل عبارت نقل کرتے ہیں جس کا ترجمہ"الفاروق" کے مضمون نگار نے،بزعم خویش اہلحدیث کے خلاف سمجھ کر اسے ان کی مذمت میں کتاب کا حوالہ دیئے بغیر نقل کیا ہے،تاکہ قارئین کرام کو معلوم ہوسکے کہ یہ اقتباس اہلحدیث کے خلاف نہیں بلکہ اسے نواب صاحب نے اہل تقلید کے خلاف ذکر کیا ہے ۔وہ فرماتے ہیں : "فقد نبتت في هذا الزمان فرقة ذات سمعة ورياء تدعي لأنفسها علم الحديث والقرآن والعمل بهما على العلات في كل شأن مع أنها ليست في شيء من أهل العلم والعمل والعرفان لجهلها عن العلوم الآلية التي لا بد منها لطالب الحديث في تكميل هذا الشأن وبعدها من الفنون العالية التي لا مندوحة لسالك طريق السنة عنها كالصرف والنحو واللغة والمعاني والبيان فضلا عن كمالات اخري وان تشبهوا بالعلماء ويظهروا في ذي اهل التقوي" نظم :تصدر للتدريس كل مهوس بليد تسمى بالفقيه المدرس ولذلك تراهم يقتصرون منها على النقل ومبانيها ولا يصرفون العاينة إلى فهم النسة وتدبر معانيها ويظنون أن ذلك يكفيهم وهيهات بل المقصود من الحديث فهمه وتدبر معانيه دون الاقتصار على مبانيه فالأول في الحديث السماع ثم الحفظ ثم الفهم ثم العمل ثم النشر وهؤلاء قد اكتفوا بالسماع والنشر من دون ثبت وفهم وإن كان لا فائدة في الاقتصار عليه والاكتفاء به فالحديث في هذا الزمان لقراءة الصبيان دون أصحاب الإيقان وهم في غفلتهم يعمهون وأما |