٭ اس سے قبل امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ (متوفی 150ھ) بھی غیر مقلد(اہل حدیث) تھے بلکہ وہ اہل حدیث گرتھے جو دوسروں کو بھی اہل حدیث بنایا کرتے تھے۔ جیسا کہ حضرت سفیان بن عینیہ رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں : "پہلے پہل اما ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ ہی نے مجھ کو اہلحدیث بنایا ہے"(دیکھئے حدائق الحنفیہ ،ص34حدیقہ دوم) اور امام صاحب سے قبل تو صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین اور تابعین عظام رحمۃ اللہ علیہ کا دور تھا جن میں نہ کوئی حنفی مقلد تھانہ شافعی وغیرہ ،بلکہ تمام صحابہ رضوان اللہ عنہم اجمعین وتابعین متبع رسول صلی اللہ علیہ وسلم تھے اور سب تقلید ناسدید سے ناآشنا تھے کیونکہ تقلید شخصی اور مذہب پرستی کی بنیاد چوتھی صدی میں پڑی ہے جیسا کہ شاہ ولی اللہ رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں : اعلم أن الناس كانوا قبل المائة الرابعة غير مجمعين على التقليد الخالص لمذهب واحد بعينه (حجۃ البالغہ ج1 ص152) "واضح ہو کہ چوتھی صدی سے پہلے لوگ کسی ایک خاص مذہب کی تقلید پر متفق نہیں تھے۔ نیز فرماتے ہیں : أقول وبعد القرنين حدث فيهم شيء من التخريج غير أن أهل المئة الرابعة لم يكونوا مجتمعين علي التقليد الخالص علي مذهب واحد والتفقة له والحكاية لقوله كما يطهر من التتبع(حجۃ اللّٰه البالغہ ج1 ص152) " میں کہتاہوں پہلی دو صدیوں کے بعد کسی قدرتخریج کاطریقہ پیدا ہوگیا لیکن چوتھی صدی کے لو گ کسی خاص شخص کی تقلیدکرنے پر متفق نہیں تھے اور نہ ہی کسی خاص شخص کی فقہ کے پابند تھے۔ اور نہ ہی ہر بات میں اس کے قول کو نقل کیاکرتے تھے جیسا کہ تتبع سے معلوم ہوتا ہے۔ تمام مقلد حضرات بالعموم اور الفاروق کے مضمون نگار بالخصوص مذکورہ بالا اقتباسات کی روشنی میں ا پنی اداؤں پر نظر ثانی کریں اور سوچیں کہ اگر اہل حدیث حضرات ڈیڑھ سو سال سے شروع ہوئے ہیں جیسا کہ آپ کا دعویٰ ہے توڈیڑھ صدی سے قبل ان کانام ونشان نہیں ملنا چاہیے حالانکہ اس سے قبل ہر دور اور ہر صدی کے علماء کرام نے ا پنی تصنیفات میں اہل حدیث کا ذکر خیر کیا ہے جسے ہم بمع حوالہ جات ان کی کتابوں سےثابت کرآئے ہیں ۔ اور اس بات کو بھی زیر غور لائیں کہ اگر تقلید کوئی مستحسن چیز ہوتی اور شریعت اسلامیہ میں اس کی کوئی اہمیت ہوتی توخیر القرون میں اس کی پابندی کی جاتی اور اس کی طرف راہنمائی کی جاتی جبکہ اسلام کے سنہری دور کے مسلمانوں نے اپنی زندگیوں میں تقلید کا کبھی تصور بھی نہیں کیا،اور نہ ہی وہ اللہ ورسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع واطاعت کے بغیر کسی چیز کوخاطر میں لاتے تھے۔ یہی وہ معیار ہے جس کی طرف اہل حدیث دعوت دیتے ہیں اور اللہ ورسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کو وہ تقلید شخصی پر غالب کرنا چاہتے ہیں اس پر اہل حدیث علماء کی تصنیفات اور ان کی مساعی جمیلہ شاہد ہیں ،نواب صدیق حسن خاں رحمۃ اللہ علیہ نے اسی معیار کو سربلند کرنے کے لیے اپنی کتاب:"الحطة في ذكر الصحاح السنة" |