نوٹ: کنپٹیوں سے مراد وہ مقامات ہیں جو آنکھوں کے کناروں سے کانوں تک ہیں اور یہ وجه(چہرے) میں داخل ہیں کیونکہ وجه ماتھے سے ٹھوڑی تک اور ایک کان سے دوسرے کان تک ہے جیسے مجمع البحار اور تفسیر مظہری وغیرہ میں ہے ۔ میں نے اپنے جریدہ تنظیم اہلحدیث جلد اول کے شمارہ8میں بھی اس کی خوب تفصیل ذکر کی ہے۔پس جب کنپٹیاں چہرہ میں شامل ہو گئیں تو یہ داڑھی کا حصہ ہوا۔ لیکن شارع نے حکم میں تخفیف کرتے ہوئے ان کے کٹانے کی اجازت دے دی ۔جیسے کہ اس حدیث میں ہے اور ایک تخفیف اور کر دی ہے وہ یہ کہ وضو میں کنپٹیوں کا دھونا ضروری نہیں بلکہ کانوں کی طرح سر کے ساتھ مسح کافی ہے۔ (ملاحظہ ہو منتفی مع نیل الاوطار وغیرہ) دوسری صورت: "عن جابر رضى اللّٰه عنه كنا نعفي السِبَال، إلا فى حج أو عمرة"(ابو داؤد کتاب الترجل) "جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ہم داڑھیاں چھوڑ دیتے تھے مگر حج یا عمرہ میں ۔"(عون المعبود جلد 4ص136میں ہے ) قال الحافظ في الفتح بعد إيراد هذاص: (199) الحديث نعفي بضم أوله وتشديد الفاء والسبال بكسر المهملة وتخفيف الموحدة جمع سبلة بفتحتين وهي ما طال من شعر اللحية . قال أي نترك السبال وافرا . وقال في مرقاة الصعود : سبال جمع سبلة بالتحريك وهي مقدم اللحية وما أسبل منها على الصدر انتهى . "حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ فتح الباری میں فرماتے ہیں کہ سبال سبلۃکی جمع ہے اور سبلۃ داڑھی کے لیے بالوں کو کہتے ہیں ۔جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا مطلب یہ ہے کہ داڑھی کے بالوں کو لمبے چھوڑدیتے مگر حج و عمرہ میں اور مرقاۃالصعود میں ہے کہ سبلۃ داڑھی کے سامنے کے بال ہیں جو چھاتی پر پڑیں ۔" اس سے معلوم ہوا کہ صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین داڑھیوں کو ہمیشہ لمبی چھوڑ دیتے صرف حج عمرہ میں کٹواتے اور یہ فعل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ کا ہے کیونکہ جابراًاپنے زمانہ سے گزشتہ زمانہ کا حال بیان کر رہے ہیں اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کا زمانہ ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین عام طور پر کوئی کام کریں تو وہ مرفوع حدیث کے حکم میں ہے یعنی وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث سمجھی جاتی ہے۔ورنہ آپ اس پر انکار کرتے یا اس کے خلاف وحی آجاتی ۔ چنانچہ اصول حدیث میں اس کی تفصیل ہے اور خود جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بھی بیان کیا ہے کہ "ہماراوحی کے زمانہ کا "فعل شرعی فعل ہے ملاحظہ ہو۔ (مشکوۃ باب المباشرہ فصل اول : حدیث 2ص267) خلاصہ یہ کہ داڑھیوں کا لمبا چھوڑ دینا یہاں تک کہ چھاتیوں پر پڑیں ۔یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کے تحت ہے اور حج و عمرہ میں کٹوانا یہ بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کے تحت ہے۔ البتہ یہ بات باقی رہ جاتی ہے کہ حج و عمرہ میں کتنی کٹواتے سو اس کے متعلق حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے فتح الباری جلد 10 ص288 میں اشارہ |