اسے اپنے حال پر چھوڑ دے۔۔۔(2) أَوْفُوا کے معنی پورا کرنے کے ہیں اور داڑھی کو پورا کرنا یہی ہے کہ اس کی کانٹ چھانٹ نہ کرے۔۔۔(3) أرْجُوَا ارخاء عنان سے ہے یعنی باگ ڈور ڈھیلی چھوڑ دینا اور کسی قسم کی رکاوٹ نہ کرنا اور داڑھی ڈھیلی چھوڑنا اور رکاوٹ نہ کرنا یہی ہے کہ اس کو بڑھنے دے جہاں تک بڑھے۔اور ارجوا بھی اسی کے قریب ہے قرآن مجید میں ہے: ﴿ تُرْجِي مَن تَشَاءُ مِنْهُنَّ﴾ یعنی "تو اپنی بیویوں سے جس کو چاہتا ہے پیچھے کردیتا ہے" یعنی اس سے تعرض نہیں کرتا اور اس کو باری نہیں دیتا اور عرب کہتے ہیں ۔ ارجي الصيد(شکارکو پیچھے کردیا) یعنی اس سےکسی چیز کو نہیں پہنچا اور اس پر حملہ نہیں کیا۔(4) وفروا وفرسے ہےاس کے معنی کثرت اور بہتات کے ہیں ۔قرآن مجید میں ہے:﴿جَهَنَّمَ جَزَاؤُكُمْ جَزَاءً مَّوْفُورًا﴾ شاہ ولی اللہ رحمۃ اللہ علیہ اس کا فارسی ترجمہ یوکرتے ہیں ۔"پس دوزخ سزائے ہمہ شمااست سزائے کامل "اور شاہ رفیع الدین صاحب اس کا اردو ترجمہ یوں کرتے ہیں ۔"پس تحقیق دوزخ ہے جزاتمھاری جزاپوری " اور شاہ عبد القادر صاحب لکھتے ہیں ۔"سودوزخ ہے تم سب کی سزا پورابدلا " اسی طرح دیگر تراجم والے لکھتے ہیں ۔ حاصل کلام یہ ہے کہ یہ پانچ روایتیں ہیں جن کا مطلب قریباً ایک ہی ہے اسی بنا پر نووی شرح صحیح مسلم جلد اول 129میں اور فتح الباری جلد10ص288طبع مصر باب تقلیم الاظفارمیں اور تحفۃ الاحوذی شرح ترمذی جلد4ص11میں یہ پانچوں روایتیں ذکر کر کے لکھا ہے: "وَمَعْنَاهَا كُلّهَا : تَرْكُهَا عَلَى حَالهَا " یعنی "ان سب کا معنی یہی ہے کہ داڑھی کو اپنے حال پر چھوڑ دے" اور فتح الباری جلد 10باب تقلیم الاظفارص288طبع مصر میں ہے۔ قال النووى وكل هذه الروايات بمعنى واحد ، "یعنی ان سب روایتوں کا ایک ہی معنی ہے"اور وہ وہی ہے جو ابھی بیان ہوا ہے ۔ مودودی رحمۃ اللہ علیہ صاحب نے اس موقع پر شریعت کی صحیح راہنمائی دینے میں غلطی کھائی ہے مولانا کفایت اللہ دہلوی رحمۃ اللہ علیہ جو حنفی مذہب میں بڑے مفتی گزرے ہیں نے بھی مودودی رحمۃ اللہ علیہ صاحب کے بارے میں اسی قسم کے الفاظ تحریر کئے ہیں کہ مولانا کا مطالعہ تو سیع ہے اور مولانا نے زیادہ ترعلم اپنے مطالعہ سے اخذ کیا ہے لیکن شریعت کے بارے میں ان کی بعض آراء قابل اصلاح ہیں ۔(رسالہ حقائق مودودیت ازمحمد داؤد مؤمن پورہ بمبئی) مولانا کفایت اللہ صاحب نے مودودی رحمۃ اللہ علیہ صاحب کے متعلق جو کچھ فرمایا ہے میں ابھی اس کی تائید کرتا ہوں ۔ان کی تحریر یں دیکھنے سے اس کی تصدیق ہوتی ہے اگر کسی قدر اس کی تفصیل دیکھنی ہو تو ہمارا رسالہ "مودودیت اور احادیث نبویہ" پڑھئے جو شائع شدہ ہے۔ |