ہمیں اتحاد کی بہت زیادہ تلقین کرتا ہے۔ گروہی یانسلی تعصبات تو قرآن پاک کے الفاظ میں اللہ تعالیٰ کا عذاب ہیں ۔ ہم ان فرقہ وارانہ یا ذاتی مفادات کی بنا پر کئی ٹکڑوں میں بٹے ہوئے ہیں جبکہ غیرمسلم دنیا ہمیں سنی، شیعہ، بریلوی، اہلحدیث کی نگاہ سے نہیں دیکھتی ۔نہ وہ ترکی، پاکستانی، عربی، عجمی کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔ وہ تمام دنیا کے مسلمانوں کو ایک سمجھتی ہے۔ لہٰذا ہمیں منتشر کرنے کی پوری کوشش کرتی رہتی ہے اور فائدہ خود اٹھاتی ہے۔ نماز، روزہ، حج، زکوٰۃ، صدقات، قربانی غرضیکہ ہر دینی فریضہ ہمیں مل کر دین کی رسی کو تھامنے کا حکم دیتا ہے۔ نماز باجماعت، رمضان میں سب مسلمانوں کے روزے، یہ سب تو مسلمانوں کو متحد کرنے والی چیزیں ہیں ۔ غیر مسلم دنیا تو متحد ہونے کے لئے بڑی کوششیں اور زر ِکثیر صرف کرتی ہے پورا یورپ یورپی منڈی بنانے میں مشغول ہے۔ کہیں نیٹو کا معاہدہ کہیں سینٹو کا معاہدہ کہیں روسی بلاک، امریکی بلاک پھر یواین او کے ذریعے مختلف قوموں کا اتحاد ،یہ سب اتحاد بڑی محنت طلب ہے۔ جبکہ مسلمانوں کو حج کے ذریعے اللہ نے ایسا بے مثال پلیٹ فارم عطا کردیا ہے جہاں مسلمان ہر سال اکٹھے ہوکر ایک دوسرے کو اپنا حالِ دل سنا سکتے ہیں ، مشورے اور تجاویز پاس ہوسکتی ہیں ۔ پورے عالم اسلام کی بہبودی کے لئے مسلمان حکمران سوچ سکتے ہیں ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ اپنے تمام حکام کو حج کے موقع پر طلب کیا کرتے تھے اور سارے اہم فیصلے حج کے موقع پر کیا کرتے تھے۔ (3) تمام عالم اسلام کا نصاب ِتعلیم یکساں ہونا ضروری ہے جس میں ان کو اسلامی شعائر سے محبت اور وفاداری سکھائی جائے۔ غیر مسلموں کے اعتراضات کا جواب دیا جائے۔ دعوت اور جہاد کے لئے نئی نسل کو تیار کیا جائے۔ان کے ذہنوں میں ملی تشخص اُجاگر کیا جائے، اسی طرح ان کی غلامانہ ذہنیت کو ختم کیا جاسکتا ہے۔ علاوہ ازیں اپنی زبان، لباس اور روایات پر فخر کرنا سکھایا جائے۔ ... عالم اسلام میں تعلیمی و ثقافتی وفود کا تبادلہ ہوتا رہے۔ تجارتی و اقتصادی رابطے بڑھائے جائیں ... اس اسلامی بلاک کا اپنا اسلامی بینک ہو تاکہ امیر ممالک غیر ممالک کو بلاسود قرضے دیں اور غریب ممالک ان سے بلاسود قومی نوعیت کے پروگرام ترتیب دیں ۔ ... عالم اسلام کی اپنی نیوز ایجنسی ہو تاکہ غیروں کے ذرائع اَبلاغ سے جو دلوں میں رخنے پڑتے ہیں ، ان کا سد ِباب ہوسکے۔ اس طرح مسلمان حکمران باہم دِگر قریب آسکیں ۔ ... مسلمان اپنی ثقافت کا پرچار کریں ۔ ذرائع اَبلاغ سے اسلامی پروگرام پیش کئے جائیں مسلمانوں کا کلچر اسلام ہے جبکہ مغرب کا کلچر نفس پرستی اور فحاشی۔ انڈین فلموں ، گانوں، کیسٹوں اور مغرب کی بلیو پرنٹس کا بائیکاٹ کیا جائے۔ ... مسلم ممالک میں آپس میں ویزے اور پاسپورٹ کا طریقہ آسان سے آسان کیا جائے۔ ... مسلمان مل کر یواین او میں اپنے لئے مستقل دو سیٹوں کا مطالبہ کریں تاکہ عالمی مسائل پر ان کی رائے اور وزن بھی محسوس ہو۔ ... دفاع اور اسلحہ میں پیش رفت حاصل کئے بغیر یہ کام مکمل نہیں ہوسکتا۔ جب تک مغرب اسلحہ میں فائق ہے وہ مسلمانوں کو بلیک میل کرتا اور ان کو دونوں ہاتھوں سے نقصان پہنچاتا ہی رہے گا۔ لہٰذا سائنس، ٹیکنالوجی اور اسلحہ میں ترقی مسلمانوں کے لئے بہت ضروری ہے۔مولانا شوکت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے:'' اگر کافروں کے پاس سو میزائل ہیں اور تمہارے پاس ننانوے تو تمہیں روز ِقیامت جواب دینا ہوگا کہ تمہارا ایک میزائل ان سے کم کیوں تھا۔'' ... اسلامی حکومتوں کو تبلیغ اسلام کے لئے بے شمار رقوم وقف کرنی چاہئیں ۔ امر بالمعروف، نہی عن المنکر اور دعوت الی الخیر مسلمانوں کا سب سے بڑا فریضہ ہے۔ |