حقیقت یہ ہے کہ آج دنیا کو ایک نظام کی ضرورت ہے، ایک برادری بننے کی ضرورت ہے۔ اس کا واحد حل اسلام کے پاس ہے۔ اسلام ہی عالمگیر دین بھی ہے اور الہامی ہونے کی بنا پر دنیا کے تمام موجودہ مسائل کا بہترین حل بھی اس کے پاس ہے۔ جبکہ دوسرے لوگوں کے پاس انسانی نظام ہیں جو افراط تفریط کا شکار ہونے کی بنا پر دنیا میں فساد انتشار اور بے حیائی پھیلاتے ہیں ۔ مغربی تہذیب نے انسانیت کو سوائے فساد کے کچھ نہیں دیا۔ اصلاح اور تعمیر و ترقی کا پروگرام صرف اسلام کے پاس ہے۔ غیر مسلم اس نکتے کو اچھی طرح سمجھتے ہیں ۔ وہ مسلمانوں کو مٹانے کی کوشش کرتے ہیں ۔ جبکہ خود مسلمان اس نکتے سے غافل ہیں ۔ آج برطانیہ، امریکہ، روس، جرمنی ہر جگہ اسلام اپنی انہی جاندار الٰہی تعلیمات کی بنا پر تیزی سے پھیل رہا ہے خصوصاً خواتین میں اور پسے ہوئے طبقوں میں ...کاش مسلمان تھوڑی سی غیرت اور حمیت کا ثبوت دیں اور اس دو قومی نظریہ کے پابند ہوجائیں تو بہت جلد عالم اسلام پر مغربی یلغار کا خاتمہ ہوجائے۔ اب سوال یہ ہے کہ اس دو قومی نظرئیے کے فروغ کے لئے طریق کار کیا ہو تو یہ ذیل میں ترتیب وار پیش کیاجاتا ہے۔ ... ہم امریکہ کے نیوورلڈ آرڈر جو دراصل ''جیو(صہیونی) ورلڈآرڈر'' ہے کے جواب میں اسلامک ورلڈ آرڈر قائم کرنے کے لئے مخلص ہوجائیں ... یعنی اپنا مسلم بلاک بنائیں ۔ (1) ہماری وحدت کی بنیاد پہلے بھی کلمہ طیبہ تھا، آج بھی یہی کلمہ ہم کو متحد کرسکتا ہے۔ توحید خالص پر ایمان و یقین میں اضافہ ہی اصل بنیاد ہے۔ اللہ پر ہمیں توکل ہو، اسی سے ہمیں خوف ہو، وہی ہماری اُمیدوں کا مرکز ہو، اسی کو ہم سب اختیارات کا مالک سمجھیں اور دل و جان سے اس کی پیروی کریں ۔آج چونکہ ہمارے ایمان کمزور ہوگئے ہیں ، جذبہ توحید سرد پڑ گیا ہے۔ بندگی کا شعور نہیں رہا۔جذب ِجنوں باقی نہیں رہا۔ نماز، روزہ، حج، زکوٰۃ تو سب باقی ہیں ۔ مگر یہ سب ظاہری مظاہر ہیں ہم دن میں کتنی بار ''اللہ سب سے بڑا ہے'' کہتے ہیں مگر عملی زندگی میں ہمارے افسر ہم سے بڑے ہیں ، ان سے ہم ڈرتے ہیں۔ حکومت سے ڈرتے ہیں ، حکومتیں امریکہ، بھارت اور اسرائیل سے ڈرتی ہیں ۔ قرآن پاک میں سورۂ توبہ میں اللہ کا ارشاد ہے ''کیا تم ان سے ڈرتے ہو حالانکہ اللہ بہت حقدار ہے کہ تم اس سے ڈرو اگر تم مؤمن ہو'' حقیقت یہ ہے کہ نظریہ کی قوت دنیا کی سب سے بڑی قوت ہے۔ جتنا ایمان مضبوط ہو اتنا ہی مسلمان جری بہادر، موت سے نہ ڈرنے والے اور کسی غیر سے نہ گھبرانے والے ہوتے ہیں ۔ ع گمان آباد ہستی میں یقین مردِ مسلمان کا بیابان کی شب تاریک میں قندیل رہبانی (اقبال رحمۃ اللہ علیہ ) (2) اپنے تمام ذاتی اِختلافات بھول کر کلمہ کی بنیاد پر ہمیں متحد ہونا ضروری ہے۔ ہمارا دین |