کے باوجود مسلم اُمت کے افراد ہیں ۔ ان سب کے حقوق یکساں ہیں ۔ سب آپس میں بھائی بھائی ہیں اور مساوی حیثیت کے حامل ہیں ، امیر و غریب اور شاہ و گدا کا فرق یا عربی و عجمی یا کالے گورے کا فرق ان کے ہاں کچھ بھی حیثیت نہیں رکھتا۔ مسلمانوں میں امتیازی شان صرف اس شخص کو شامل ہے جو اللہ سے ڈرنے والا ہے ۔جو جتنا زیادہ اللہ تعالیٰ سے ڈرنے والا اور کتاب و سنت کا پیروکار ہے اتنا ہی وہ مسلمانوں میں بلند مقام و مرتبہ کا حامل ہے...مسلمانوں کو آپس میں پیار، محبت، اتفاق، ہمدردی اور تعاون سے رہنا ضروری ہے۔ نبی پاک نے فرمایا: ''سب مسلمان آپس میں جسد ِواحد کی طرح ہیں کہ جسم کے ایک حصہ کو تکلیف ہو تو بیداری اور بخار میں پورا جسم اس کا ساتھ دیتا ہے۔'' قرآنِ پاک کا ارشاد ہے: ''اللہ کی رسی کو سب مل کر مضبوطی سے تھام لو اور تفرقہ کا شکار نہ ہونا'' (آل عمران: ۱۰۳) ایک اور مقام پر ہے: ''اے ایمان والو! اپنی جماعت کے لوگوں کے سوا دوسروں کو اپنا راز دار نہ بناؤ وہ تمہیں نقصان پہنچانے میں کوئی کمی نہیں کرتے۔ تمہیں جس چیز سے نقصان پہنچے وہی ان کو محبوب ہے ان کے دل کا بغض ان کے منہ سے نکلا پڑتا ہے اور جو دشمنی وہ اپنے سینوں میں چھپائے ہوئے ہیں وہ اس سے شدید تر ہے۔ ہم نے تمہیں صاف صاف ہدایات دے دی ہیں اگر تم عقل رکھتے ہو (تو ان سے تعلق رکھنے میں احتیاط برتو گے) (سورۃ آل عمران: ۱۱۸ ) ''یہود اور عیسائی تم سے ہرگز راضی نہ ہوں گے، جب تک تم ان کے طریقے پر نہ چلنے لگو۔ تم صاف کہہ دو کہ راہ ِہدایت وہی ہے جو اللہ نے بتائی ہے ورنہ اگر اس علم کے بعد جو تمہارے پاس آچکا ہے تم نے ان کی خواہشات کی پیروی کی تو پھر اللہ کی پکڑ سے بچانے والا کوئی دوست اور مدد گار تمہارے لئے نہیں ہے۔'' (سورۃ البقرۃ : ۱۲۰) اللہ تعالیٰ کی یہ ہدایات کتنی صاف اور واضح ہیں کہ وہ تمہارے ازلی و ابدی دشمن ہیں لہٰذا ان کا کام تو تمہیں نقصان پہنچانا ہے۔ تم خالص مؤمن بن کر، متحد رہ کر اُن کا مقابلہ کرو۔ ان کو حکمت سے اسلام کی دعوت دو۔ مان لیں تو تمہارے بھائی وگرنہ تمہارے دشمن ، جن کے لئے تمہیں ہر وقت اسلحہ کی قوت فراہم رکھنی چاہئے تاکہ وہ تم سے مرعوب رہیں اور تمہیں کسی قسم کا نقصان نہ پہنچا سکیں ۔ ( |