ہر چہار خلفائے راشدین خلیفہ برحق تھے: بالآخر علامہ تقی موصوف نے ہر چہار خلفائے راشدین کی خلافت کا برحق ہونا، قرآن، حدیث اور اصول کی رُو سے ثابت کیا ہے اور ان لوگوں کی مذمت کی ہے جو کتاب و سنت کی بجائے خود ساختہ اور جھوٹی روایات کتب کی بنا پر اپنے اپنے بزرگانِ دین کے حق میں دشنام طرازی کے مرتکب ہوتے ہیں۔ تبصرہ: اب ظاہر ہے کہ اگر ہر دو فریق شیعہ و سنی جناب صادق تقی کے ارشادات پر کان دھریں اور کتاب و سنت کی روشنی میں مسائل اختلافی کو طے کر لیں تو باہمی نزاع یک قلم مفقود ہو جائے اور ایک بار پھر ملّت اسلامیہ اتحاد و یگانگت کی برکتوں سے بہرہ یاب ہو۔ تمام سُنّی حقیقی مذہب جعفریہ سے متفق ہیں: جہاں تک اہل سنت کا تعلق ہے یہ عاجز راقم الحروف پورے اذعان کے ساتھ کہہ سکتا ہے کہ گو اہل سنت کو ڈاکٹر موصوف کے بعض خیالات سے اتفاق نہ ہو لیکن وہ ان تمام امور کو تسلیم کر لینے کے لئے تیار ہیں جن کو مؤلف رسالہ نے حقیقی مذہب جعفریہ کی بنیاد قرار دیا ہے۔ مثلاً: ۱۔ کتاب و سنت کی روشنی میں دینی مسائل کا حل۔ ۲۔ خلفائے اربعہ راشدین کی خلافت کا برحق ہونا۔ ۳۔ حضرت علی رحمہ اللہ کی خلافت بلافصل سے انکار۔ ۴۔ بزرگانِ دین کے حق میں بد گوئی و دشنام طرازی سے مکمل احتراز۔ ۵۔ اپنی کتابوں سے ایسی تمام جھوٹی یا موضوعی روایات کا اخراج جو بقول ڈاکٹر صادق تقی غیر حقیقی شیعوں نے داخل کر دی ہیں۔ ۶۔ مفوضین یا غلات سے بیزاری جنہوں نے کلمہ اسلام اور اذان و اقامت میں سنت کے خلاف اضافہ کیا۔ اس اعلان کے ساتھ تمام اہل سنت اپنا ہاتھ محبت و اخلاص اور اتحاد و اتفاق کے لئے اہل تشیع کے سامنے دراز کرتے ہیں اور ان کے رد عمل کا انتظار کر رہے ہیں۔ |