سلسلہ مصنفین درس نظامی اختر راہیؔ غلام یحییٰ بہاری مظہر جان جاناں کے ایک مرید مظہر جانجاناں کے حلقۂ ارادت میں دو شخصیات ایسی تھیں جو علم و فضل کے اعتبار سے اپنے دور میں یگانہ تھیں ۔ ایک تو ’’تفسیر مظہری‘‘ کے مؤلّف مولانا قاضی ثناء اللہ پانی پتی (م )تھے اور دوسرے عظیم منطقی مولوی غلام یحیٰ بہاری۔ مولوی غلام یحییٰ ضلع پٹنہ کے ایک گاؤں اکیڑ میں پیدا ہوئے۔ موضع اکیڑ بہار سے آٹھ کوس کے فاصلہ پر پٹنہ اور بہار کے درمیان واقع ہے۔ ان کے والد کا نام نجم الدین تھا۔ تحصیلِ علم کی غرض سے سندیلہ (ضلع ہردوئی)گئے۔ مدرسہ منصوریہ میں مولوی باب اللہ جونپوری (م )کے سامنے زانوے تلمّذ کیا ۔ مولوی باب اللہ کی مجلسِ علم میں انہیں کئی دوسرے اہلِ علم سے ملنے اور استفادہ کرنے کا موقع ملا۔ تعلیم وتدریس کے بعد تصوف کی چاٹ لگی تو شیخ بدر عالم کے مرید ہو گئے۔ بعد ازاں دہلی گئے اور مظہر جانجاں کے حلقۂ ارادت سے منسلک ہو گئے۔ مولوی محمد حسین آزاد لکھتے ہیں ۔ ’’مولوی غلام یحییٰ فاضلِ جلیل۔ بہ ہدایت غیبی مرزا صاحب کے مرید ہونے کو دلی میں آئے۔ ان کی داڑھی بہت بڑی اور گھنی تھی۔ جمعہ کے دن جامع مسجد میں ملے اور ارادہ ظاہر کیا۔ مرزا نے ان کی صورت کو غور سے دیکھا اور کہا کہ اگر مجھ سے آپ بیعت کیا چاہتے ہیں تو پہلے داڑھی ترشوا کر صورت بھلے آدمیوں کی بنائیے پھر تشریف لائیے۔ ’’اللہ جمیلٌ ویحب الجمال‘‘ بھلا یہ ریچھ کی صورت مجھ کو اچھی معلوم نہیں ہوتی تو خدا کو کب پسند آئے گی۔ مُلّا متشرع آدمی تھے۔ گھر میں بیٹھ رہے۔ تین دن تک برابر خواب میں دیکھا کہ بغیر مرزا کے تمہارا |