دارالافتاء مولانا عزیز زبیدی واربرٹن وسیلہ سے کیا مراد ہے؟ کسی خاص مقام پر دفن کی وصیت کا حکم اور اس کا فائدہ؟ مسئلہ کفاءت وغیرہ الاستفتاء۔ یہ استفتاء لمبا چوڑا آیا ہے، اس کا خلاصہ یہ ہے کہ: ۱۔ وابتغوا الیه الوسيلة ميں ’’الوسيلة‘‘ سے کیا مراد ہے؟ ۲۔ جسے کوئی شخص پاک مقام تصوّر کرتا ہے، وہاں جا کر اگر وہ اپنے مردہ کو دفن کرے یا کوئی اس کی وصیت کر جائے تو کیا اسے پورا کرنا چاہئے اور کیا اس سے مردہ کو کچھ فائدہ بھی ہو سکتا ہے؟ سمیع اللہ۔ ۹دسمبر ۱۹۷۳ء الجواب: ’’الوسیلة‘‘ كے لغوی معنی یہ ہیں : قرب، درجہ، ذریعہ (لسان العرب و قاموس) ہشت میں یہ سب سے اونچا مقام ہے، جو ذاتِ حق سے قریب تر ہے، قرب و وصال کے لحاظ سے زیادہ اور کوئی قریب تر منزل نہیں ہے۔ قرآن و حدیث کی یہ اپنی اصطلاح ہے، جیسے صلوٰۃ۔ اس اجمال کی تفصیل یہ ہے۔ لغوی: امام ابن کثیر (ف ۷۷۴ھ)فرماتے ہیں کہ: وسیلہ کے معنی ’’قرب‘‘ ان بزرگوں نے کیے ہیں : ابن عباس رضی اللہ عنہما ، مجاہد، ابو وائل، حسن، قتادہ، عبد اللہ بن کثیر، سدی، ابنِ زید اور کئی ایک اور: قال سفیان الثوری عن طلحة عن عطا عن ابن عباس: اي القربة وكذا قال مجاھد وابو وائل والحسن وقتادة وعبد اللّٰه بن كثير والسدي وابن زيد وغير واحد (تفسير ابن كثير ص ۵۲/۲ تحت اٰيت: وابتغوا اليه الوسيلة) امام ابن کثیر لکھتے ہیں اس معنی میں مفسرین کے اندر کوئی اختلاف نہیں : |