Maktaba Wahhabi

38 - 38
صفحات : ۹۶ قیمت : دو روپے پتہ : (۱)مکتبہ دار الحدیث، راجو وال ضلع ساہیوال (۲)مکتبہ سلفیہ۔ شیش محل روڈ لاہور ڈاڑھی سنت انبیاء، شعار اتقیاءِ معیار شرافت، دین فطرت اور ملت حنیفیہ کی علامت ہے۔ مگر آہ! جتنی یہ اہم ہے اتنی ہی اس کی تحقیر بھی کی جا رہی ہے۔ ڈاڑھی ملت اسلامیہ کی ایک سادہ مگر پروقار (مؤطا مالک)اور مردانہ نشانی ہے۔ جو مختلف ملل و اقوام کے مختلف جرافیائی اور مقامی خصوصیات کے باوجود ایک آسان اور قدرتی تشخص کا ذریعہ ہے۔ لیکن ان لوگوں کو اس سے کیا، جو ملی تشخص کی ضرورت کے بھی قائل ہیں ہیں۔ بہرحال یہ ایک قدرتی یونیفارم ہے۔ اگر مسلم کو اپنی مسلمانی عزیز ہے تو پھر اپنے لئے اس کو بطور ظاہری علامت کے بھی قبول کرنا چاہئے۔! اس کے علاوہ مسلم ایک وصف غیر متکلف مد بھی ہے جہاں یہ تصنع اور تکلف پر نہیں مار سکتا۔ اس میں سب سے بڑی حکمت یہ ہے کہ انبیاء اور صلحاء سے ایک گونہ مماثلت بھی ہے، ہو سکتا ہے کہ ویسے کردار و عمل کی توفیق بھی نصیب ہو جائے اور اپنی بگڑی بھی بن جائے۔ اس سے بھی بڑھ کر یہ کہ: یہ ’حکمِ رسول‘ بھی ہے۔ کہتے ہیں ایک انگریز مسلمان ہو گیا اور ڈاڑھی رکھ لی۔ کسی نے ان سے کہا کہ ڈاڑھی کوئی اتی ضروری تو نہیں، کاروبار مسلمانی تو اس کے بغیر بھی چل سکتا ہے۔ اس نے جواب دیا۔ میں ضروری اور غیر ضروری کی تقسیم نہیں جانتا۔ میں بس یہ جانتا ہوں کہ پیغمبر نے اس کا حکم دیا ہے۔ جب میں نے پیغمبر کی اطاعت قبول کر لی تو حکم بجا لانا میرا فرض ہے۔ کسی ما تحت کا یہ کام نہیں کہ افسر بالا کے احکام میں کسی کو غیر ضروری قرار دے۔ (ترجمان القرآن ستمبر اکتوبر ۴۳ء) مولانا حصاری کو اللہ جزائے خیر دے انہوں نے یہ رسالہ لکھ کر دین کی ایک بہت بڑی خدمت کی ہے۔ انہوں نے اس کے مختلف پہلوؤں پر خوب روشنی الی ہے اور اس امر کی وضاحت فرمائی ہے کہ جو لوگ اس کو ایک ملکی رواج اور عادت تصور کرتے ہیں یا اس کی کوئی حد اور مقدار نہیں مقرر فرماتے غلطی پر ہیں لہٰذا واضح دلائل کے ساتھ ان کے معقول اور علمی جوابات دیئے ہیں۔ حضرت حصاری نے صحابہ کو طرزِ عمل سے استدلال کرنے والوں کو بھی شافی جواب دیئے ہیں
Flag Counter