رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق ’’محمد صاحب‘‘ گراں گزرتا ہے۔ سرورِ کونین بانیٔ اسلام نہیں ہیں حالانکہ ایک مضمون کا عنوان ہی یہی ہے۔ ’’پیغمبر اسلام کی شادیاں ‘‘ بڑا نازک موضوع ہے۔ اس سلسلہ میں کچھ فٹ نوٹس دیئے گئے ہیں لیکن یہ صراحت موجود نہیں کہ یہ نوٹس ’’سرور کوین اغیار کی نظر میں ‘‘ کے مرتب کے ہیں یا اس مرتب کے جہاں سے یہ مضمون لیا گیا ہے۔ محض ایک جگہ (رضوی) کا حوالہ دیا گیا ہے۔ ’’روح اللہ‘‘، ’’حضرت ابراہیم‘‘، ’’اسمٰعیل‘‘، ’’موسیٰ‘‘، ’’عیسیٰ‘‘ جیسے جلیل القدر انبیاء علیہم السلام کے اسماء گرامی پر (رض) لکھا گیا ہے اور کئی مقامات پر اس غلطی کا اعادہ ہے۔ معلوم نہیں یہ کاتب صاحب سے غلطی ہوئی ہے یا صاحبِ مضمون سے بہرحال افسوسناک ہے۔ کتابت کی بعض دوسری غلطیوں کے علاوہ جو چیز خاص طور پر کھٹکتی ہے۔ وہ غیر یکسانیت ہے۔ بعض جگہ موٹا قلم استعمال کیا گیا ہے اور بعض جگہ باریک۔ بعض جگہ کتابت گنجان ہے اور بعض جگہ کھلی۔ اس سے کتاب کا حسن متاثر ہوا ہے۔ اس دور میں جبکہ برطانیہ کی نوجوان نسل ہندو مت (خواہ اس کے وجوہ کچھ بھی ہوں ) اختیار کر رہی ہے، اس کتاب کا انگریزی ترجمہ اشاعتِ اسلام کے لئے نہایت اہمیت رکھتا ہے۔ کاش اس طرف خود کتاب کے مرتب یا دوسرے اصحاب توجہ دے سکیں ۔ خود ہماری نوجوان نسل کے لئے اس کتاب کا مطالعہ انتہائی ناگزیر ہے کیونکہ اس کے مطالعہ سے اسے اندازہ ہو سکے گا کہ کیا اسلام کے متعلق خود اس کی اپنی معلومات اتنی ہیں جتنی کہ اس قوم کے دانشوروں کی کہ جن کے ساتھ لڑنا ہم جہاد سمجھتے ہیں ؟ کتاب گٹ اپ کے لحاظ سے دیدہ زیب ہے۔ عمدہ سفید کاغذ، سہ رنگا جاذب نظر ٹائٹل، بہترین طباعت۔ غرض کہ اپنے ظاہری حسن اور معنوی حسن کے لحاظ سے یہ ایک قابلِ قدر کتاب ہے۔ |