انتخاب اتحاد (۱) خواجہ عبد المنان رازؔ (ایم۔ اے) ’’بڑی طاقتوں کی حکمتِ عملی اسی نقطہ پر مرکوز نظر آتی ہے کہ عالم اسلام میں افتراق و تشتّت کے رجحان کو تقویت دے کر مغربی استعمار کا اُلّو سیدھا کیا جائے۔ اس مقصد کے لئے عجیب عجیب ہتھکنڈے اختیار کیے گئے۔ پہلی عالمی جنگ نے انہیں موقع دیا کہ عربوں کی علاقائی عصبیت کو اُبھار کر ریاستِ ترکیہ کے ٹکڑے ٹکڑے کر دے جائیں اور اس طرح اسے کمزور کر دیا جائے۔ پھر اس خوف سے کہ کہیں عربوں میں اتحاد و اتفاق کی قوتیں اُبھر نہ آئیں ان کی سر زمین کو چھوٹی چھوٹی مملکتوں میں بانٹ کر ان میں علاقائی عصبیت اور رقابت کے جذبوں کو ہوا دی گئی اور ان کی آپس میں نا اتفاقی سے فائدہ اُٹھا کر عرب ممالک کے قلب میں اسرائیلی ریاست کا خنجر گونپ دیا گیا۔ پاکستان کی اسلامی ریاست کو کمزور رکھنے کے لئے کشمیر کا اسلامی اکثریت کا علاقہ ایک سوچی سمجھی تدیر کے ما تحت بھارت کو دلوایا گیا اور حال ہی میں مشرقی پاکستان کے ایک ٹولہ کی علیحدگی پسندی کی تحریک کے پیچھے بھی مغری استعمار کا دست تزویر کار فرما نظر آتا ہے۔ افریقہ میں نو آباد علاقوں کی ریاستی تشکیل اس نہج سے کی گئی کہ جہاں کا دیو وسطِ ایشیا اور قفقاز کے علاقہ کی اسلامی ریاستوں کو ہڑپ کر گیا۔ مشرق بعید کے اسلامی ممالک میں جہاں کوئی اور حیلہ نہ چل سکا، اندرونی خلفشار پیدا کر کے تخریبی عوامل کے ہاتھ مضبوط کیے گئے ان تمام مسائل کا منصفانہ حل تبھی ممکن ہو ا جب اسلامی ممالک یہ سمجھ لیں گے کہ باہمی اتفاق و تعاون |