Maktaba Wahhabi

43 - 46
پہننے میں عار محسوس کی کہ جس پر خواہمخواہ نظریں اُٹھ جائیں اور جسے دیکھ کر تہذیب بھی شرما جائے؟ کیا انہوں نے کبھی سینما ہال میں جا کر سیٹیاں اور آوارہ فقرات سننے میں تامّل برتا؟ اپنے اجسام کے نشیب و فراز کو اجاگر کرنے میں کبھی سستی سے کام لیا؟ اپنی بہو بیٹیوں کو کبھی نسوانیت کے اعلیٰ مقام کو پہچاننے کی تاکید فرمائی؟ اور انہیں کبھی فاطمہ اور عائشہ رضی اللہ عنہما کی سیرت و کردار کے متعلق کچھ بتلایا؟ اس جنگ میں جس نے ہمارے ملک اور قوم کی بنیادیں ہلا کر رکھ دی ہیں ، ہم میں سے کتنوں نے ایک خدا کو پکارا؟ اور اس کے سامنے سجدہ ریز ہو کر خشوع و خضوع سے اپنی عافیت اور فتح و نصرت کے لئے دعا مانگی؟ دشمن کو حقیر سمجھنے میں سوجھ بوجھ سے کام لیا؟ یا علی، یا حیدری قسم کے شرکیہ نعروں سے پرہیز کیا؟ کیا ہم نے شرک اور توحید کے صحیح مقام کو پہچاننے کی کوشش کی؟ کیا ہم نے مادام نور جہاں کے نغمات کو جنگ جیتنے کا راز سمجھنے کی بجائے کبھی یہ خیال کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غیر عورت کی آواز کو سننا حرام قرار دیا ہے؟ اور کیا ہم نے جنگ سے قبل (اور بعد میں بھی) اپنے یا غیر ملکی ریڈیو پر سے فحش گانوں کی سماعت سے احتراز کیا؟ اگر وقت اور واقعات کا جواب نفی میں ہے تو پھر بتلائیے کہ قصور کس کا ہے؟ کیا ہندوستان کے حاکموں کا جو اسلام کے ازلی دشمن ہیں ؟ کیا چین اور امریکہ کا؟ جو کسی طرح بھی اسلام کے حامی نہیں ہو سکتے اور جن کے بارے میں خداوند کریم نے ارشاد فرمایا ہے:۔ يٰآَيُّھَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْآ اِنْ تُطِيْعُوا الَّذِيْنَ كَفَرُوْا يَرُدُّوْكُمْ عَلٰيٓ اَعْقَابِكُمْ فَتَنْقَلِبُوْا خَاسِرِيْنَ بَلِ اللهُ مَوْلٰكُمْ وَھُوَ خَيْرُ النّٰصِرِيْنَ ’’اے ایمان والو! اگر تم کفار کے پیچھے لگے تو یہ تمہیں اوندھے منہ گرا دیں گے اور تم ناکام و نامراد لوٹ جاؤ گے۔ یاد رکھو! اللہ ہی تمہارا والی و مددگار ہے اور وہ سب مدد کرنے والوں سے بہتر مدد کرنے والا ہے۔‘‘ قصور تو ہمارا پنا ہے جو اپنے سب سے بڑے حامی و ناصر، زبردست طاقتور مالک کو بھول
Flag Counter