Maktaba Wahhabi

42 - 46
ان کو کوٹ پتلون اور کنگھی شیشہ کی دنیا سے باہر نکالنے کی کوشش کی؟ کیا ان کے اخلاق پر کڑی نظر رکھی؟ کیا انہیں بری محفلوں سے بچایا؟ کیا انہیں سوسائٹی کے آداب سکھائے؟ کیا انہیں سینما دیکھنے کے لے جیب خرچ دینے سے ہاتھ روکا؟ کیا انہیں کبھی نماز نہ پڑھنے پر مارا پیٹا؟ کیا ہم دودھ میں پانی، مرچوں میں پسی ہوئی اینٹیں ، چائے میں چنوں کے چھلکے ملانے سے باز رہے؟ کیا دوکاندار حضرات نے بلیک مارکیٹ سے منہ موڑا؟ صحیح اور جائز منافع کا اصول اپنایا؟ اپنی چیز کی خامی سے گاہک کو مطلع فرمایا؟ مِل مالکان نے گرانی کی روک تھام کی کوشش کی؟ اپنی مصنوعات کے نقص کو کبھی چیک کیا؟ مزدور کی مزدوری اس کے پسینہ خشک ہونے سے پہلے ادا کی؟ کیا ہم نے بس میں سوار ہوتے وقت کبھی عورت کا احترام کیا؟ اور ہم میں سے کتنوں نے کسی کھڑی ہوئی بہن کو، جس کی گود میں بچہ بھی ہو سیٹ چھوڑ کر بیٹھنے کی پیش کش کی؟ کیا کسی دولت مند نے کسی غریب کا خیال رکھا؟ ان سے تحقیر آمیز الفاظ میں باتیں کرنے، ان کی عزت نفس کو پامال کرنے، ان پر ناجائز رعب جمانے سے احتراز فرمایا؟ کیا انہوں نے کبھی غریب آدمی کو بھی آدمیت کے مقام پر رہنے کی اجازت دی اور اس کو بھی اپنی طرح کا انسان سمجھا؟ کیا کار والوں نے کبھی کسی راہ چلتے راہ گیر، کسی غریب، کسی اندھے، کسی لنگڑے اور کسی بوڑھے نحیف و کمزور کو اس کی منزل تک پہنچانے کی پیش کش کی؟ کیا ہم نے کبھی تہذیب کے جامے میں رہ کر بات چیت کرنے کی کوشش کی؟ کیا لغو گوئی، بیہودہ گوئی، گالیاں بکنے اور فحش قسم کی گفتگو سے اجتناب فرمایا؟ کیا نوجوانوں نے کسی راہ چلتی طالبہ پر فقرے کسنے کو خلاف تہذیب سمجھا؟ خواتین کو اپنی مائیں اور بہنیں سمجھا؟ اپنی ہوس سے للچائی ہوئی نظروں کو ان پر پڑنے سے باز رکھا؟ اور انہیں دیکھ کر سیٹیاں بجانے کو مذموم خیال فرمایا؟ کیا خواتین نے کبھی مردوں کے دوش بدوش چلنے کی خواہش میں اپنی نسوانیت کے وقار کو بھی ملحوظ خاطر رکھا؟ کیا انہوں نے اپنے گھر کو ہی اپنی جنت سمجھا؟ کیا انہوں نے کبھی شوخ اور بھڑکیلے کپڑے پہن کر بازار میں چلنے میں حیا محسوس کی؟ کیا انہوں نے اپنے لپ سٹک زدہ چہروں کو غیر مردوں سے چپایا اور ننگے منہ بازار میں نکلنے میں جھجک محسوس کی؟ کیا انہوں نے کبھی ایسا لباس
Flag Counter