Maktaba Wahhabi

41 - 46
کے خیالات کو اُبھار کر، ان کو ذہنی وسعت دے کر، انہیں مجاہد فی سبیل اللہ بنا کر اسلام کا آہنی حصار بنایا یا ان کو ذہنی اور جسمانی طور پر اس حد تک مفلوج اور اپاہج بنا دیا کہ وہ انسانیت کے لئے بار بن کر رہ گئے؟ کیا انہوں نے اپنے شاقِ صادقین کو اسلامی معاشرہ کے لئے ایک نمونہ، حسن اخلاق کا مجسم اور تہذیب و تمدن کا بہترین نقاش بنایا یا انہیں زندگی سے اس حد تک بیزار کر دیا کہ انہیں تن ڈھانپنے کی ہوش نہ رہی اور وہ مجسمِ بے شرمی اور بے حیائی بن جانے کے باوجود تصوف کے اعلیٰ مرتبہ پر فائز ہو گئے؟ کیا انہوں نے غیر عورت پر اپنی نظروں کی بے حجابی کو حرام خیال فرمایا یا ان سے اپنے پاؤں دھلوانے اور جسم دبوانے کو اپنا استحقاق سمجھنے لگے؟ الا ماشاء اللہ۔ سیاسی لیڈر بتلائیں ! کیا انہوں نے کبھی کرسی کے علاوہ بھی کچھ سوچا؟ کیا انہوں نے اتحاد، اخوّت اور مساوات کی تحریک بھی چلائی؟ کیا انہوں نے اصلاحِ معاشرہ کے لئے اپنی بہترین ذہنی صلاحیتوں کا استعمال فرمایا؟ کیا انہوں نے جنسی بے راہ روی کے متعلق کبھی سوچا؟ کیا انہوں نے تعیش اور سامانِ تعیش سے منہ موڑا؟ کیا وہ کبھی نفاذِ قوانینِ اسلامیہ کے لئے مجسمِ احتجاج بنے؟ کیا انہوں نے اسلامی نصابِ تعلیم کے رواج کے لئے بھی کبھی زور دیا؟ اور کیا انہوں نے خیالی زندگی سے نکل کر کبھی عملی زندگی میں بھی قدم رکھنے کی زحمت گوارا فرمائی؟ اور کیا انہوں نے کبھی مسجد کا منہ بھی دیکھا اور قرآنِ حکیم کے سمجھنے کی کوشش بھی فرمائی؟ الا ماشا اللہ عوام بتلائیں ! ہم اپنے آپ سے پوچھتے ہیں کہ کیا ہم نے قرآنی تعلیمات کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنایا؟ کیا ہم نے معاشرہ کی اصلاح کے لئے کبھی فرد کے فرائض پر غور فرمایا؟ کیا ہم نے اچھے شہری بننے کی کوشش کی؟ کیا ہم نے رشتہ داروں اور ہمسایوں کے حقوق پہچانے؟ کیا ہم نے حکومت پر نکتہ چینی کے علاوہ کبھی مفید مشورے بھی دیئے؟ کیا ہم نے نفوذِ قوانینِ اسلامیہ کے لئے بھی ہڑتالیں کیں ، جلسے جلوس منعقد کیے؟ مظاہرے کیے؟ کیا ہم نے اپنے بچوں کو قرآنی تعلیمات سے روشناس کرایا؟
Flag Counter