Maktaba Wahhabi

32 - 46
رَبِّ اِنَّھُمْ عَصَوْنِيْ وَاتَّبَعُوْا مَنْ لَّمْ يَزِدْهُ مَالُه وَوَلَدُهٓ اِلَّا خَسَارًا [1] الٰہی! ان لوگوں نے میرا کہا نہیں مانا اور ان لوگوں کی اتباع کی جن کو ان کے مال اور ان کی اولاد نے صرف گھاٹے میں ڈالا۔ یہ عام بیماری ہے کہ دنیا دھن دولت والوں کا احترام کرتی ہے۔ اللہ والوں کی کوئی نہیں سنتا دیکھ لیجیے: جَحَدُوْا بِاٰيٰتِ رَبِّھِمْ وَعَصَوْ رُسُلَه وَاتَّبَعُوْآ اَمْرَ كُلِّ جَبَّارٍ عَنِيْدٍ [2] انہوں نے اپنے رب کی آیات کا انکار کیا اور اس کے رسولوں کی نافرمانی کی اور ہر سخت گیر اور دشمنِ (خدا) کے کلمہ پر چلتے رہے۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے ذکر میں فرمایا کہ ان کی تو کسی نے نہ سنی، لیکن: فَاتَّبَعُوْآ اَمْرَ فِرْعَوْنَ [3]انہوں نے فرعون کے ہر حکم کا اتباع کیا۔ آہ! یہی کچھ آج ہو رہا ہے۔ اہلِ دل اور اکابرِ دین کی تو کوئی نہیں سنتا۔ اگر سنی جاتی ہے تو صرف ان کی، جن کے ہاتھ میں لٹھ اور جیب میں پیسے ہیں ۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔ تقلیدِ آباء: ایک اور روگ جو ان کو گھن کی طرح کھا گیا تھا، وہ آباء و اجداد کی اندھی تقلید اور ان کی رسوماتِ باطلہ کی پیروی تھی۔ اس نے تو ان سے نیکی کی استعداد اور توفیقِ خیر بھی چھین لی تھی۔ جب کبھی ان کے سامنے حق کی کوئی بات رکھی جاتی تو وہ ہمیشہ یہ کہہ کر اسے ٹھکرا دیتے کہ: ’’خدا جانے! یہ باتیں کہاں سے نکال کر لے آتے ہو۔ آخر باپ دادا ہمارے بھی تو ہیں انہوں نے تو ہمیں کبھی کوئی ایسی بات نہیں سنائی۔ دراصل تم ہمیں ہمارے آباء و اجداد سے رشتے کاٹ کر پھینک دینا چاہتے ہو۔‘‘
Flag Counter