Maktaba Wahhabi

31 - 46
تكذيبِ آيات و انبياء: الله كی كتابوں اور اس كے پاك رسولوں كو جھٹلانا، عموماً سركشوں كا شيوه ہوتا ہے۔ چنانچہ وه قوم اس ميں بھی پيش پيش تھی۔ اَلَّذِيْنَ كَذَّبُوْا بِاٰيٰتِنَا[1] وہ لوگ جنہوں نے ہماری آیات کو جھٹلایا۔ كَذَّبَتْ قَوْمُ نُوْحِ نِ الْمُرْسَلِيْنَ[2] (حضرت) نوح علیہ السلام كی قوم نے رسولوں كو جھٹلايا۔ حضرت نوح علیہ السلام کو بھی جھٹلایا:۔ فَكَذَّبُوْهُ [3] تو انہوں نے اس کو جھٹلایا۔ چنانچہ حضرت نوح علیہ السلام نے اپنے رب سے اس کی شکایت بھی کی:۔ رَبِّ اِنَّ قَوْمِيْ كَذَّبُوْنِ [4] میرے رب! مجھے میری قوم نے جھٹلا دیا۔ چنانچہ اس کی پاداش میں اس کو دھر لیا گیا: وَقَوْمَ نُوْحٍ لَّمَّا كَذَّبُوْا الرُّسَلَ اَغْرَقْنٰھُمْ[5] اور قومِ نوح علیہ السلام نے بھی جب رسولوں کو جھٹلایا تو ہم نے اس کو غرق کر دیا۔ نافرمانوں کا اتباع: سچی رہنمائی (آیاتِ الٰہی) اور سچے رہنماؤں (انبیاء کرام) کی تکذیب جس قوم کی گھٹی میں پڑ جاتی ہے وہ کبھی بھی ساحلِ عافیت سے ہمکنار نہیں ہو سکتی۔ پاک لوگوں سے کٹنے کے بعد ایسی قوم پھر نابکار لوگوں کی قیادت میں ہی چلی جاتی ہے۔ چنانچہ یہاں بھی ایسا ہی ہوا۔ انہوں نے اللہ کی آیات کو جھٹلایا اور دل کھول کر ڈٹ کر، اکڑ کر اور تن کر پاک رسولوں کی تکذیب کی۔ پھر یہاں سے اُٹھے اور خدا کے نافرمانوں اور دھن دولت والوں کے پیچھے جا کھڑے ہوئے۔
Flag Counter