Maktaba Wahhabi

32 - 46
نہیں رہے۔ بھڑکیلے برقعوں اور زرق برق کپڑوں نے تو بہت سے گھروں کی مالی حالت اور عزت و آبرو کی دولت کو غارت کیا ہے۔ اس کمزور کی طرف توجہ کریں ورنہ حالات اور خراب ہوجائیں گے۔ غیر محرم رشتہ داروں سے پردہ: آج کل دنیا میں شرعی پردہ تقریباً تقریباً ناپید ہو چکا ہے۔ جتنا ہے بس ایک رسم اور رواج ہے اور یہ عام بیماری ہے کہ غیروں سے پردہ کیا جاتا ہے۔ مگر نا محرم رشتہ داروں سے کوئی خاتون پردہ نہیں کرتی۔ حالانکہ شرعی پردہ یہ ہے کہ: ’’جس سے کسی حالت اور درجہ میں نکاح ہو سکتا ہے۔ وہ نامحرم ہے خواہ رشتہ دار بھی ہو اور جس سے کسی بھی درجہ سے نکاح کرنا ناجائز ہے وہ محرم ہے۔ بس جو نامحرم ثابت ہو اس سے پردہ کرنا ضروری ہے اور جو محرم ہے اس سے کوئی پردہ نہیں ۔‘‘ طبقات ابن سعد میں ایک روایت ہے کہ: [1] ’’آیتِ حجاب کے نزول کے بعد ازواجِ مطہرات نسبی اور رضاعی رشتہ داروں کے سوا باقی سب سے پردہ کیا کرتی تھیں ۔ یہاں تک کہ حضرت امام حسن و حسین رضی اللہ عنہما کے سامنے بھی نہیں آتی تھیں ۔‘‘ حضور علیہ السلام نے یور کو موت کہا ہے:۔ الحمو الموت[2] ’’دیور تو موت ہے۔‘‘ اس لئے خلوت اور اس کے سامنے ننگے منہ جانا بھی بھاوجہ کے لئے ممنوع ہے۔ آیت حجاب کے بعد حضرت طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بول اُٹھے کہ: ایحجبنا محمد عن بنات عمنا ’’کیا محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں اپنی چچازاد بہنوں سے بھی پردہ کرائیں گے؟‘‘ اس پر آیت نازل ہوئی:
Flag Counter