Maktaba Wahhabi

61 - 62
اندریں حالات اگر ہم نے جلد از جلد اپنی دینی حمیت و غیرت کا تحفظ نہ کیا تو تاریخ گواہ ہے کہ فطرت نے کبھی بے غیرت اور بے حمیت قوموں کو سرفرازی تو کجا نام و نشاں تک باقی نہیں رکھا۔ زوالِ اُمت کی یہ داستانیں قرطبہ اور غرناطہ کے در و دیواروں، الحمرا کے محلوں، سپین اور اندلس کے مرغزاروں، بلغ بخارا اور سمر قند کی مسجدوں اور دار العلوموں سے پوچھ لو۔ پہلے غیرت چھینی گئی، پھر جذبہ جہاد سرد پڑ گیا، پھر اس کی پاداش میں جو ہوا سو ہوا۔ اگر ہم فی الواقع آخری قلعہ اسلام کے طور پر پاکستان کو بچانا چاہتے ہیں تو ہم ہی میں س ایک جماعت کو وقف ہو کر ہر جگہ موجودہ عریانی، بے حیائی اور بے غیرتی کے خؒاف صف آراء ہو جانا چاہئے۔ ہم تمام کلمہ گویان محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور تمام دینی جماعتوں سے ناموش اسلام اور غیرت ملی کے نام پر نہایت دلسوزی سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ برائے خدا اس کام کی اہمیت کا احساس کریں اور مؤثر و موزوں اقدام کے لئے آگے بڑھیں۔ ہماری اس نئی تنظیم سے تعاون اور اپنے اپنے ماحول میں ایسی تنظیمیں بنا کر کام شروع کر دیں۔ ہمیں خداوند قدوس کی ذات گرامی سے پورا یقین ہے کہ اگر ہمارے اندر خلوص، سچی تڑپ اور حقیقی جانسوزی ہوئی تو فحاشی کے اس سیلاب عظیم کے باوجود خدا ہمیں کامیاب کرے گا۔ لاہور اور بیرون لاہور کے جو درد مند لوگ اس معاملہ میں دلچسپی رکھتے ہوں وہ ناظم ’’انجمن تعمیر اخلاق‘‘ تعلیم و تربیت ہائی سکول چاہ میراں لاہور سے رابطہ قائم کریں اور ضروری لٹریچر طلب کریں۔ ہم خداوند قدوس سے بصمیمِ قلب دعا کرتے ہیں کہ ہماری یہ سرگرمیاں قبول فرمائے اور نجاتِ اخروی کا ذریعہ بنائے۔ آمین۔ ٍہمیں بجا طور پر اپنے ملک کے اکثر محترم اخبارات سے گلہ ہے کہ انہوں نے دعوائے اسلام کے باوجود گندے اور عریاں فلمی اشتہارات کی نشر و اشاعت کو قبول کر لیا ہے۔ جب ہم ان اخبارات کو سکولوں، کالجوں کے طلبائ، طالبات، مسجدوں اور پردہ دار عورتوں کے ہاتھوں میں دیکھتے ہیں تو ہمارا سر ندامت سے جھک جاتا ہے۔ ہم اُنہیں مخلصانہ مشورہ دیتے ہیں کہ وہ غور کریں کہ وہ قرآن کریم کی اس آیت کے مصداق تو نہیں۔ ’’جو لوگ چاہتے ہیں کہ فحاشی کی مسلمانوں میں نشر و اشاعت ہو، ان کے لئے دنیا اور آخرت میں درد ناک
Flag Counter