Maktaba Wahhabi

48 - 62
کیا۔ خاص مہمانوں کو ذاتی رہائش گا ’’المرتضیٰ‘‘ میں اور عام لوگوں کو لاڑکانہ کلب کے کھلے میدان میں بلایا گیا۔ امراء کے لئے ۵۰۰ مرغیان اور ۱۰ من بکرے کا گوشت، متوسط لوگوں کے لئے ۳ من کرے کا گوشت اور عوام کے لئے ۳ من گائے کا گوشت پکایا گیا۔ کیا یہی مساواتِ محمدی ہے جس کے نفاذ کا وعدہ اُٹھتے بیٹھتے کئے جا رہا ہے؟ (کوہستان ۱۴ اکتوبر صفحہ ۳۔ آج کی باتیں) علمائے حق کے نام پر خیانت: پیپلز پارٹی سندھ کے چیئرمین میر رسول بخش تالپور نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ حضرت مولانا قاسم نانوتوی رحمہ اللہ بانی دار العلوم دیو بند، مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ اور شاہ رفیع الدین محدث دہلوی نے اپنی تفسیر میں ’’اسلامی سوشلزم‘‘ کی حمایت کی ہے۔ علماء کرام نے میر تالپوری کے اس دعوے کو گمراہ کن اور بہت بڑا فریب قرار دیا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ حضرت نانوتوی نے اپنی زندگی میں نہ کوئی تفسیر لکھی ہے نہ ترجمہ کیا ہے بلکہ گزر اوقات کے لئے وہ مطبع مجتبائی میں قرآن کے نسخوں کی حت الفاظ جانچنے کے لئے سات روپے ماہوار پر کام کرتے تھے۔ انہوں نے جس نسخے میں تین قرآن پاک کی صحت کی تصدیق کی تھی وہ ۱۳۰۵؁ھ میں شائع ہوا تھا اور اس کی کتابت منشی ممتاز علی دہلوی نے کی تھی جبکہ حضرت نانوتوی رحمہ اللہ ۱۲۹۶؁ھ میں انتقال کر گئے تھے اور اسی میں یہ بھی لکھا ہے کہ حواشی مولوی حنیف ندوی نے لکھے ہیں۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ حنیف ندوی صاحب سوشلزم کے ایک بڑے دعوے دار ڈاکٹر خلیفہ عبد الحکیم کے ادارۂ ثقافت اسلامی میں ملازم تھے۔ جماعت اسلامی کے مشہور رہنما جناب نعیم صدیقی صاحب نے تو ’’اسلامی سوشلزم‘‘ کی کتابت کو جعلی اور الحاقی قرار دیا ہے۔ وہ لکھتے ہیں کہ حاشے پر اسلامی سوشلزم کے الفاظ جس انداز کتابت میں لکھے ہوئے ہیں وہ عام عبارت کے مقابل میں ان الفاظ کی صفاتی تحریر اور ان کی روشنائی تین سے مختلف ہے۔ ان باتوں پہ غور کرنے سے میر رسول بخش صاحب کا دعوٰے مشکوک ہو جاتا ہے۔ (کوہستان ۱۶ اکتوبر۔ ملخصاً)
Flag Counter