فرمائیے! نعفرہ یہ ہے کہ ہم غریبوں کے لئے لڑ رہے ہیں۔ مگر حالت یہ ہے کہ پیپلز پارٹی میں جتنے سر کردہ لوگ ہیں سب سرمایہ دار، جاگیر دار اور بڑے زمیندار ہیں۔ مثلاً دیکھیے: بھٹو ۳۶ ہزار ایکڑ سارق علی میمن ۲۲ ہزار ایکڑ میر رسول بخش تالپور ۲۵ ہزار ایکڑ ممتاز علی بھٹو ۲۲ ہزار ایکڑ مخدوم طالب الموئی ۹۰ ہزار ایکڑ جتوئی ۲۵ ہزار ایکڑ میر علی احمد تالپور ۳۲ ہزار ایکڑ مصطفیٰ کھر ۳ہزار ایکڑ پیر رسول شاہ ۲۶ ہزار ایکڑ قصوری لکھ پتی قمر الزمان شاہ ۱۹ ہزار ایکڑ مبشر لکھ پتی میر اعجاز علی ۳۲ ہزار ایکڑ پگانوالہ کروڑ پتی حاکم علی زرداری ۲۰ ہزار ایکڑ (ملخصاً ندائے ملت ۱۳ اگست ۱۹۷۰) آپ سوچیں كہ کیا یہ لوگ اس لئے پیپلز پارٹی میں شریک ہو رہے ہیں کہ اس میں شمولیت کئے بغیر ان کی جاگیریں غریبوں میں تقسیم نہیں ہو سکتیں یا وہ اب اس لئے بے چین ہو گئے ہیں کہ کسی طرح ان سے ان کی املاک لے لی جائیں؟ غیر سرکاری فوجی تنظیمیں: ملک کے ہر شہری کا سپاہی اور فوجی ہونا ملک کی بڑی خوش نصیبی ہوتی ہے لیکن اندرون ملک ان کی ایسی غیر سرکاری آزاد فوجی تنظیمیں، جیسی کہ عرب میں ’’فدائین‘‘ کی چھاپہ مار تنظیمیں ہیں، کسی بھی ملک کے لئے اچھی فال نہیں ہو سکتیں۔ عرب حریت پسند یعنی فدائیوں کی غرض و غایت یہ تھی کہ وہ فلسطین کو یہودیوں سے آزاد کرائیں گے، چنانچہ سارے ملک میں ان کو خوش آمدید کہا گیا اور ہر عرب ریاست نے ان کی پوری حوصلہ افزائی کی۔ مگر افسوس!اس کے لئے وہ یکسو نہ رہ سکے اور اندرون ملک، ملکی سیاست سے بھی دلچسپی لینے لگ گئے جس کا نتیجہ اردن اور فدائیں کی جنگ میں ہمارے سامنے آیا ہے۔ دراصل یہ بھی ایک |