Maktaba Wahhabi

88 - 135
ہے نیز چونکہ معنی ً صحیح ہیں اس لئے بھی ان دو صحیح روایات (حدیث ابی ایوب ،حدیث ثوبان رضی اللہ عنھماجیسا کہ آگے آرہی ہیں )کی ضمن میں پیش کیا جاسکتا ہے۔نیز مفتی زرولی صاحب اور ان کے ہم نواؤں کے لئے وہ اس لئے بھی حجت ہیں کہ ان کے یہاں فضائل میں ضعیف روایات قبول کی جاتی ہیں ،جس کے حوالے سے بحث اپنے مقام پر آئےگی ۔ہماری یہ تحریر استاد محترم رحمہ اللہ کی تحریر کے تکملہ کی ہی حیثیت رکھتی ہے اس لئے ہم اسےاسی نام سےموسوم کررہے ہیں ۔ اوراس مضمون کے آخر میں شوال کے چھ روزوں کے حوالے سے بعض فقہی مسائل کےبارے میں بھی رہنمائی کردی گئی ہے۔ شوال کے چھ روزوں کی فضیلت یہ ہے کہ رمضان کے روزے رکھنے کے بعد یہ روزے رکھ لئے جائیں تورسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہ ایسے ہے کہ جیسے اس نے پورا سال روزے رکھے۔اس حوالے سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی احادیث ملاحظہ فرمائیں : پہلی حدیث :حدیث ابی ایوب : سیدنا ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ’’ من صام رمضان وا تبعه ستا من شوال كان كصيام الدهر‘‘ ترجمہ:’’جس نے رمضان المبارک کے روزے رکھنے کے بعد شوال کے چھ روزے رکھے تو یہ ایسا ہے جیسے پورے سال کے روزے ہوں ۔‘‘ تخریج الحدیث: یہ روایت مندرجہ ذیل کتب میں موجود ہے۔ [صحیح مسلم : 1165، سنن ابی داؤد : 2433،جامع ترمذی : 759، سنن ابن ماجۃ : 1716،سنن الدارمی: 1754،مسند احمد:417/5،419/5، صحیح ابن خزیمۃ :1967 ، صحیح ابن حبان : 3634، سنن الکبری : 292/4 ،مسند ابی داؤد طیالسی: 595 ،مسند حمیدی :384 ، 385، مصنف عبدالرزاق : 7921،مصنف ابن ابی شیبۃ : 9811، شرح السنۃ:1780] یہ روایت صحیح ہے ،امام مسلم ،امام ترمذی، امام ابن خزیمۃ ، امام ابن حبان،حافظ بغوی، امام ابن القیم اور امام ابن الاثیر وغیرہ نے اس حدیث کو صحیح قرار دیا ہے۔استاد محترم حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’میرے علم کے مطابق کسی امام سے اس روایت کو ضعیف قرار دینا ثابت نہیں ہے ۔‘‘[1]
Flag Counter