Maktaba Wahhabi

57 - 135
کریم کو فراموش کرنے اور پسِ پشت ڈالنے والاساری عمر دیگر کتب میں اُلجھا رہتا ہے ۔ رہا یہ سوال کہ اسباقِ توحید اور ردِّشرک کوکس طرح سمجھااور سمجھایا جائے تو المیہ یہ ہے کہ فی زمانہ حق بات کہنے سے کترایا جاتا ہے، اعتماد کا فقدان ہے اور تنگ نظری کا یہ عالم ہے کہ توجہ اس بات پر نہیں ہوتی کہ کیا کہا جارہا ہے بلکہ پہلے یہ دیکھا جاتا ہے کہ کہنے والا ہم مسلک ہے بھی یا نہیں ؟ ان حالات میں بہترطریقہ یہی ہے کہ قرآن کریم سے براہِ راست استفادے کی راہ اپنائی جائے ۔ فرض عبادات کی ادائیگی،روٹی روزی کی بھاگ دوڑ،حقوق العباد کی ادائیگی اور ضروری آرام وسکون کے بعد اعمالِ صالحہ کیلئے آج کے حالات میں سب سے بہتر مصروفیت یہی ہے کہ ہر مسلمان ہنگامی اور جنگی بنیادوں پرکچھ عرصے یکسو ہوکر صرف کتاب اللہ پرغور و فکر کرے اور اسوۂ رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے وضاحت اور رہنمائی حاصل کرے۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ روزِ قیامت ہم ان لوگوں میں شامل ہوں جن کے بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم شکایت کریں گے۔ ﴿ وَ قَالَ الرَّسُوْلُ یٰرَبِّ اِنَّ قَوْمِی اتَّخَذُوْا ھٰذَا الْقُرْاٰنَ مَھْجُوْرًا﴾ (ترجمہ:) اور رسول کہے گا کہ اے میرے پروردگار ! بے شک میری امت نے اس قرآن کو چھوڑ رکھا تھا۔ (الفرقان 25آیت 30) قاری کو سوچنا چاہئے کہ یہ دعوت مفاد پرستی کی خاطر ایک گروہ سے دوسرے گروہ کی طرف راغب کرنے کیلئے نہیں دی جارہی بلکہ مقصد یہ ہے کہ مسلمانوں کا اپنے رب سے ٹوٹا ہوا تعلق اور رابطہ بحال ہوجائے یہ تعلق بحال ہوگا تو حرم شریف میں کی جانے والی بیک وقت لاکھوں لوگوں کی دعائیں ان شاء اللہ قبول ہو ں گی۔ہمیں اپنے آپ کو بدلنے کی ضرورت ہے تاکہ مخالفین اسلام پر ہم نہ صرف حجت قائم کرسکیں بلکہ اللہ تعالیٰ کی براہِ راست مدد کے حقدار بھی بن سکیں کیونکہ جب ہم آپس میں ایک ہونگے تب ہی بیرونی مخالفین سے نمٹ سکیں گے اور معترضینِ اسلام کا سامنا (Face)کرسکیں گے ۔ ہم اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے ہیں کہ وہ ہمیں عقیدہ توحید اور دینِ اسلام کے مطالبوں کی صحیح سمجھ عطا فرمائے ، ہماری عبادات کو مسنون بنائے اور شرف قبولیت بخشے اوراللہ تعالیٰ کے غلاموں کو حقِ غلامی ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور تمام انسانوں خصوصاً مسلمانوں کی خیرخواہی کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ آمین ۔ یا رب العالمین۔ (اس مضمون کی تیاری میں چند مخلص ساتھیوں کا تعاون شامل ہے، ان سب کواپنی نیک دعاوں میں ضرور یاد رکھیں ۔ )
Flag Counter