میں پیدا ہونے والی پیچیدگیوں پر نظر ڈالیں : - سودی لین دین ،بے پردگی و بے حیائی، زنا و عصمت دری ، لاٹری اسکیمیں اور جوا میں ........اضافہ - غیر شادی شدہ لوگوں کی تعداد، اخلاقی بے راہ روی اور متعلقہ بیماریوں میں ........اضافہ - اضافہ کمسن بچوں کی قبل از وقت اور نا مناسب بے باکی میں ................................اضافہ - گھریلو جھگڑے ،شرحِ طلاق، خاندانی تنازعات اور قطع رحمی میں ...........................اضافہ - بوڑھے والدین ، بزرگوں کی بے قدری اور نظر اندازی میں ................................اضافہ - میوزک گروپس،کھیلوں میں بڑھتی ہوئی دلچسپی اور مقابلوں کی تعدادمیں ......................اضافہ - رشوت خوری ، چوری ،ڈاکے اور قتل آلودگی اورغیرصحت مندانہ ماحول میں ....................اضافہ - مزاروں ، آستانوں ، پیروں اور عاملوں کی تعدادمیں .......................................اضافہ - عیش و عشرت کے سامان کی فراوانی اور اس کیلئے بھاگ دوڑ میں ........ .....................اضافہ - شرکیہ معاملات ، جادو ٹونا اور قبر پرستی کا رجحان میں .........................................اضافہ - لاقانونیت اوربے انصافی ، در آمدی اور صنعتی محتاجگی انٹرنیٹ کے منفی استعمال میں ............اضافہ - منشیات کا استعمال بشمول گٹکا ، مہنگائی ،لوگوں میں عدم برداشت کے رویہ (ہائی بلڈ پریشر) میں .....اضافہ - ہم جنس پرستی ، مخنثوں (ہیجڑوں ) کی تعداد اور قحبہ گیری وعدہ خلافی ، دھوکہ دہی اور ملاوٹ میں .......اضافہ - مسلمانوں کے باہمی اختلافات اور فرقہ بندیاں ذہنی بے سکونی اور نفسیاتی امراض میں ........اضافہ یہ تنزلی کا گراف واضح کرنے کیلئے ایک مختصر سا چارٹ تھا جبکہ حقیقت میں ہم اس سے بھی آگے بڑھ چکے ہیں کیا بڑھتی ہوئی یہ خرابیاں ثابت نہیں کرتیں کہ خیر کی دعویدار تحریکیں کافی نہیں یاان میں لازماً کوئی کمی اور خرابی ہے ؟یاپھرقوم کے مصلحین کی ترجیحات بدل چکی ہیں ۔ غور کریں کہ مسلمان آج کل کس بے وقعتی کی صورتِ حال سے گذر رہے ہیں اور کیوں یہود و نصاریٰ اور دیگرکفارِ عالم کی زبان اور ہاتھ سے غیر محفوظ ہیں ۔ اپنی خامی اور خرابی پہچاننے کیلئے یہ سوچ ذہن سے نکالنی پڑے گی کہ ہم مطلوبہ یا پسندیدہ مسلمان ہیں ۔ کیونکہ ہم شافعی ، مالکی، حنبلی ، دیوبندی، بریلوی ، شیعہ، سنی کہلانے میں نہ صرف مطمئن ہیں بلکہ فخر محسوس کرتے ہیں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے براہِ راست نسبت یعنی محمدی کہلانے سے کتراتے ہیں ۔ یہی و جہ کہ جب کسی جگہ کوئی مسلمان تکلیف میں ہوتا ہے تو پہلے دوسرے مسلمان یہ دیکھتے ہیں وہ ہمارا ہم مسلک ہے یا نہیں ؟، |