٭ امام سندی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’یہ حدیث(حدیث ابی ایوب رضی اللہ عنہ ) شوال کے چھ روزوں کے بارے میں واضح ہے۔حنفیہ میں سے اکثر متاخرین نے اسے لیا ہے۔‘‘[1] ٭ امام صنعانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :’’فيه دليل على استحباب صوم ستة ا يام من شوال‘‘[2] یعنی:’’ اس حدیث (حدیث ابی ایوب )میں شوال کے چھ روزوں کے مستحب ہونے کی دلیل موجود ہے۔‘‘ ٭ پھر مزید ابن السبکی رحمہ اللہ کا قول نقل کرتے ہوئے لکھتے ہیں : ’’ ثم قال ابن السبكي وقد اعتنى شيخنا ا بو محمد الدمياطي بجمع طرقه فا سنده عن بضعة وعشرين رجلا رووه عن سعد بن سعيد وا كثرهم حفاظ ثقات منهم السفيانان ‘‘[3] ٭ یعنی: امام ابن السبکی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ہمارے شیخ ابومحمد الدمیاطی نے اس کے تمام طرق جمع کرنے کی کوشش کی ہےانہوں نےبیس سے زائد کو ذکر کیا جنہوں نے سعد بن سعید سے روایت کی ہےاور ان میں سے اکثر حفاظ ،ثقات ہیں ،ان میں سفیان بن عیینہ اور سفیان الثوری بھی ہیں ۔ ٭ امام شوکانی رحمہ اللہ :’’استدل با حاديث الباب على استحباب صوم ستة ا يام من شوال وإليه ذهب الشافعي وا حمد وداود وغيرهم۔‘‘[4] ٭ یعنی :’’ اس باب میں موجود احادیث سے شوال کے چھ روزوں کے مستحب ہونے کا استدلال کیا گیا ہے۔اور یہی مؤقف امام شافعی ،امام احمد اور داؤدرحمھم اللہ وغیرہ کا ہے۔‘‘ ٭ امام ابن قدامۃرحمہ اللہ :’’وجملة ذلك ا ن صوم ستة ا يام من شوال مستحب عند كثير من اهل العلم روي ذلك عن كعب الا حبار والشعبي وميمون بن مهران وبه قال الشافعي۔‘‘[5] |