Maktaba Wahhabi

108 - 135
یعنی :ان روزوں کا رکھنا اچھا عمل ہے اور ایام بیض کے روزوں کی طرح ہیں ۔ ٭ امام بخاری رحمہ اللہ غنام بن اوس رضی اللہ عنہ والی روایت تاریخ کبیر میں لائے۔ ٭ اس حوالے سے امام مسلم رحمہ اللہ اپنی صحیح میں حدیث(حدیث ابی ایوب) لائے۔کما مرّ ٭ امام ابوداؤدرحمہ اللہ نے اپنی سنن میں باب قائم کیا۔’’باب في صوم ستة أيام من شوال‘‘ ٭ امام ترمذی رحمہ اللہ نے اپنی جامع السنن میں باب قائم کیا۔ ’’باب ما جاء في صيام ستة أيام من شوال‘‘ ٭ امام نسائی رحمہ اللہ نے السنن الکبری میں باب قائم کیا: ’’صيام ستة أيام من شوال‘‘ ٭ امام ابن ماجۃ رحمہ اللہ نے اپنی سنن میں باب قائم کیا۔’’باب صيام ستة أيام من شوال‘‘ ٭ امام دارمی رحمہ اللہ نےاپنی سنن میں باب قائم کیا :’’باب في صيام الستة من شوال‘‘ ٭ امام احمد رحمہ اللہ اپنی مسند میں اس موضوع پر احادیث لائے۔ ٭ امام عبدالرزاق رحمہ اللہ نے اپنی مصنف میں باب قائم کیا؛’’باب صوم الستة التي بعد رمضان‘‘ تنبیہ: اس باب کے آخر میں امام عبدالرزاق رحمہ اللہ نے معمر رحمہ اللہ کا اور خودامام عبدالرزاق رحمہ اللہ کا بھی ایک فتوی موجود ہے۔یہ فتوی شوال کے چھ روزوں کی مطلق کراہت کے بارے میں نہیں ہے، بلکہ عید سے متصل ابتدائی دنوں میں ان روزوں کی کراہت کا اظہار کیا جارہا ہے۔[1] ٭ امام ابن ابی شیبۃرحمہ اللہ نے اپنی مصنف میں باب قائم کیا۔’’ما قالوا في صيام ستة أيام من شوال بعد رمضان‘‘ ٭ امام حسن بصری رحمہ اللہ نے فرمایا:’’ لقد رضی اللہ عز و جل بھذا الشھر للسنۃ کلھا‘‘[2] یعنی:اللہ تعالی اس مہینے( شوال کے چھ روزوں کا ثواب ) سال کے برابر ہونے میں راضی ہوگیا ہے۔ ٭ امام ابوداؤد طیالسی رحمہ اللہ اپنی مسند میں اس موضوع سے متعلق احادیث لائے۔
Flag Counter