Maktaba Wahhabi

269 - 300
پیشوں کی طرح فن تعمیر کے ماہرین، معمارو کار یگیر مکہ میں تھے اور دوسرے علاقوں میں بھی، خاص کر بڑی تعمیرات میں ان کا حصہ لازمی تھا کہ فنی مہارت اور تعمیری صلاحیت کے بغیر وہ وجود میں نہ آسکتی تھیں۔ عام جھونپڑے اور مکان بہر حال عام و سادہ لوگ بناسکتے تھے اور بناتے بھی تھے اور ان کی مرمت و تعمیر نوبھی کر لیتے تھے۔ حضرت عمر و بن العاص سہمی رضی اللہ عنہ اپنی ماں کے ساتھ دیواریں مٹی سے لیپ رہے تھے۔ بیت نبوی خاندانی کی تعمیر و مرمت کا ایک حوالہ حضرت عبد اللہ بن عبدالمطلب ہاشمی کے نکاح حضرت آمنہ کے معاً بعد ملتا ہے۔ کتب سیرت و سوانح میں ایسے متعددحوالے اور واقعات تعمیر و مرمت مکی جاہلی، نبوی دور کے آتے ہیں۔ (210)۔ مساجد اسلامی مکی عہد نبوی میں شہر رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں متعدد خانگی یا گھر یلو مسجدیں تھیں جو صحن، فناء یا دارمیں تعمیر کر لی گئی تھیں۔ جیسے مسجد نبوی، مسجد صدیقی، مسجد عمار بن یاسر وغیرہ ان کے گھروں کے صحن میں تھیں اور جو باہر سے نظرآتی تھیں اور مرکزنگاہ بنتی تھیں۔ ان کی تعمیراتی اور فنی تفصیل نہیں ملتی۔ اندازہ یہ ہے کہ صرف معمولی چبوتروں کی شکل میں مخصوص مقامات پر بنالی جاتی تھیں۔ ان کے ارد گرد یا چھت کے لیےٹیٹاں اور ویسی ہی ٹیٹاں یا چھپر ڈال دیئے جاتے تھے۔ وہ خاص پختہ اور عمدہ تعمیرات نہیں تھیں۔ مسجد قباء اور مسجد یثرب اور بعض دوسری مساجد یثربی قبیلوں اوس و خزرج نے بہر حال تعمیر کر لی تھیں۔ وہ عہد مکی نبوی کی تعمیرات تھیں۔ اور فنی لحاظ سے سادہ تعمیرات تھیں۔ قبلہ کی سمت میں بہر حال ایک دیوار بنائی جاتی تھیں اور اس کے وسط میں ایک محراب جس میں امام کھڑا ہوتا تھا۔ یہ محراب معمولی قسم کی جھونپڑی کی شکل کی ہوتی تھی اور منبر بھی جمعہ کے لیے تھا۔ فرش کچے ہوتے اور دیواریں کھجور کی شاخوں کی یا دوسرے درختوں کی ٹٹیوں سے بنالی جاتیں اور چھت پر معمولی چھپر ہوتے
Flag Counter