Maktaba Wahhabi

256 - 300
شعرخوانی شاعری عرب فطرت میں ہمیشہ رہی اور اس پر یہ محاورہ پوری طرح صادق آتا ہے کہ وہ ان کی گھٹی میں پڑی تھی۔ وہ شعر سنتے تھے، گاتے تھے، کہتے تھے اور سناتے تھے اور لکھتے لکھاتے تھے۔ عرب شعراء شعری مقابلے مواقع ومواسم پر منعقد کرتے تھے۔ بازار عکاظ ان کا سالانہ شعری دنگل تھا جہاں خاص طور سے تمام عرب قبیلوں کے نامی گرامی شعراء آتے اور اپنے اشعار سناتے ماہرین شعر اور ناقدین فن ان کے حسن وقبح اور اوصاف کو پرکھتے اور ان شعراء میں سے منتخب کرتے جو صاحبان فضیلت بن جاتے وہ صرف عکاظ کے شعری معاملہ نہ تھا، دوسرے بازاروں میلوں ٹھیلوں کے علاوہ عام مجالس قومی اور محافل خاندانی میں شعر خوانی ہوتی۔ ایک عظیم مکی صحابی حضرت عثمان بن مظعون جمحی رضی اللہ عنہ کا واقعہ ہے کہ وہ مشہور قریشی سردار ولید بن مغیرہ مخزومی کی جوار کو مسترد کرنے کا اعلان قریشی اکابر کے سامنے مسجد حرام میں حسب روایت قریش کرنے کے بعد واپس ہوئے تو ایک مجلس قریش میں بیٹھ گے جہاں مشہور شاعر حضرت لبید بن ربیعہ اپنے اشعار سنار ہے تھے۔ جب انہوں نے یہ مصرعہ پڑھا:((الا كل شئي ماخلا الله باطل)) پرحضرت عثمان بن مظعون نے ان کی تصدیق کی کہ سچ کہا دوسرے مصرعہ:((وكل نعيم لا محالة زائل))پر نقد کیا کہ نعیم جنت کبھی زائل نہیں ہوتی۔ شاعر گرامی نے قریشی اکابر سے ان کے رویہ پر فریاد کی اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو اپنے نقد وتبصرہ کی وجہ سے ان کے ہاتھوں مارکھانی پڑی۔ یہ صرف ایک واقعہ ہے ورنہ قریش کے اکابر کی بالخصوص ایسی مجالس شعر بہت سی تھیں بلکہ وہ مستقل نوعیت کی تھیں اورایک سماجی روایت تھی(204)۔ مجالس شبانہ عربوں اور خاص کر قریش مکہ میں رات مجلس جمانے کا شوق تھا اور وہ ان
Flag Counter