Maktaba Wahhabi

251 - 300
ہے۔ قصاب وغیرہ کی چھری بلکہ چھریاں چوڑی ہوتی تھیں جن کو شفرہ(شفا/شفرات) کہا جاتاتھا۔ وہ موچی کی راپنی کے معنی بھی رکھتی ہے۔ دودھاری چھری بھی ہوتی تھی (سکین ذات طرفین)۔ ایسی ہی ایک چھری سے خلیفہ دوم حضرت عمرفاروق رضی اللہ عنہ کو ان کے قاتل فیروز نے شہید کیا تھا۔ لوہاری اور سناری:کے اوزار کا ذکر خباب بن ارت تمیمی رضی اللہ عنہ کے حوالے سے مکی دور میں آتا ہے اور بعض دوسرے حداد کے حوالے سے مدنی دور میں آتا ہے۔ ان کی آگ کی بھٹی کا بھی ذکر ملتا ہے جس میں وہ لوہا اورسونا تپایا کرتےتھے۔ زمین کھودنے: کے اوزار میں مشہور قدیم معقول(کدال) تھی جس سے حضرات ابراہیم واسماعیل علیہماالسلام نے تعمیر کعبہ کے وقت زمین کھودی تھی۔ جناب عبدالمطلب ہاشمی نے بھی اسی متول سے زمین کھود کر چاہ زمزم دریافت کیاتھا۔ ان کے ساتھ دوسرے کاریگر ان کے فرزندان اکبر حارث تھے۔ قریش مکہ کی دوسری تعمیر کعبہ کے وقت سردار مکہ ولید بن مغیرہ مخزومی نے اسی کدال(معول) سے قدیم عمارت ڈھانے کا کام کیا تھا۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام نے مدنی دور میں غزوہ خندق کے دوران بہت سی کدالوں(معول) سے کام لیا تھا۔ اس کےبہت سے حوالے ہیں۔ فاس(کلہاڑی) اور مسحاۃ(بلیچہ وغیرہ) دواوراوزار تھے جن سے زمین کھودنے او رچٹان وپتھر توڑنے کا کام لیا جاتاتھا۔ وہ پھاؤڑا تھا۔ درخت کاٹنے: اور لکڑیاں کاٹنے کے لیے بھی فاس(کلہاڑی) کا ذکر ملتا ہے۔ ایک صحابی کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے بناکر دی تھی(196)۔ تفریح کی سماجی روایات سیرت وحدیث کے واقعات وروایات سے معلوم ہوتا ہے کہ قریش مکہ اور دوسرے عرب طرح طرح کے لہوولعب کے خوگر تھے۔ صبح، شام اور رات گئے ان کی چوپالوں(سقیفہ) اور مجلسوں(نادی/اندیہ) اور دوسرے مقامات پر چہچہے ہوتے اور
Flag Counter