یثرب مکی دور میں خالص یا بیشتر زرعی علاقہ تھا۔ اس کے اردگرد یثربی عرب اکابر، مسلم صحابہ اور عام وخواص کے باغات اور کھیت تھے۔ جن کو اموال کہا جاتا تھا۔ تیرہ سال مکی دور میں پورا یثرب مسلمان بن چکا تھا۔ ان کے تمام بڑے اور چھوٹے افراد طبقات کھجور کے بڑے باغات اورچھوٹے موٹے جھنڈ ضرور رکھتے تھے۔ غریب عوام اور عورتیں تک اپنے گھروں کے ارد گرد اور اجاطوں(دار) میں کھجور کے چند درخت ہی لگالیتی تھیں۔ وہ اپنی زمینوں میں کچھ سبزیاں بھی اگاتی تھیں۔ مالدار یثربی صحابہ کے شہر کے اردگرد پھیلے وسیع زرخیز زمینوں میں بڑے بڑے کھیت تھے۔ ان میں مختلف اناج اگایا جاتا تھا خاص کر جو جوان کا خاص کھانا تھا۔ مختلف سبزیاں اورزرعی پیداواریں بھی ان سے حاصل کی جاتی تھیں۔ ان میں لوکی، کدو، شلجم، مولی، چقندر، پیاز، لہسن وغیرہ متعدد پیداواریں شامل تھیں۔ (125)۔ بحرین کے قریب قبیلہ عبدالقیس کے علاقے، دویں وازد کے خطے، اشعر و زبید کے دیار اور حرمین کے درمیان واقع غفار واسلم کے قبیلے بھی کھیتی باڑی کرتے تھے اور بعض مقامات پر کھجوروں کے باغات بھی تھے۔ ان میں بھی سبزیاں، پھل پھلاری اور مختلف قسم کے موٹے اناج پیدا کیے جاتے تھے۔ (126)۔ مویشی پالن زرعی معیشت کا بھی اسی طرح حصہ تھا جس طرح تجارتی علاقوں کی اقتصادی زندگی کا۔ اونٹ بھیڑ بکریاں، گائے اور مرغی سب پالے جاتے تھے۔ ان کا دودھ ان کی غذا بھی تھا اور ذریعہ آمدنی بھی۔ وہ زرعی معیشت کا ایک تجارتی پہلو بھی تھا۔ ان کے علاوہ زرعی مصنوعات بھی تھیں جو حرفت ودستکاری کی پیداوار تھیں(127)۔ حرفہ اور اس دستکاری دستِ ہنر سے کمانے والوں میں حرفت وصنعت اور دستکاری سب سے بڑا ذریعہ اقتصاد تھا۔ وہ مختلف پیداواروں پر مشتمل تھا۔ ان میں سب سے اہم اور وسیع حرفے اور صنعتیں، جن میں مسلم صحابہ مکی دور میں بھی لگے ہوئے تھے، حسب ذیل تھے: |