Maktaba Wahhabi

98 - 458
منعقد ہوا۔ اس میں مولانا سید داؤد غزنوی رحمہ اللہ شریک تھے۔ میں بھی جا کر شریک رہا۔ چار دن ہم برابر ملتے رہے۔ چار مہینے کے بعد ناگپور میں کانگریس کا سالانہ اجلاس زیرِ صدارت وجے راگو اچاریہ منعقد ہوا۔ اس موقع پر پھر مولانا سید داؤد غزنوی رحمہ اللہ چند ہمراہیوں کے ساتھ شریک اجلاس تھے، میں بھی شریک تھا۔ کانگرس کیمپ میں ہم سب ایک ہی جگہ قیام پذیر تھے۔ مہاتما گاندھی آنجہانی کی نان کو اپریشن (ترکِ موالات) والی تحریک اس اجلاس میں بالاتفاق پاس ہوئی۔ صرف ہندوؤں میں سے مدن موہن مالویہ نے اور مسلمانوں میں سے صرف مسٹر محمد علی جناح نے مخالفت کی تھی۔ یہ دونوں کانگرس سے نکل گئے۔ جناح صاحب تو اخیر عمر تک پھر کانگرس میں شریک نہیں ہوئے لیکن مالویہ جی 1927ء میں جو مدراس میں کانگرس کا اجلاس زیرِ صدارت جناب ڈاکٹر مختار احمد انصاری منعقد ہوا تھا، اس میں آ کر شریک ہوئے۔ ناگپور کانفرنس کے موقع پر مولانا سید داؤد غزنوی رحمہ اللہ سے دس دن تک مجھے ملاقات کا موقع ملا تھا۔ اس موقع پر ایک عجیب و غریب مذہبی واقعہ بھی پیش آیا تھا۔ کانگرس کیمپ میں چند مسلمانوں نے مغرب کی نماز پڑھنے کی خواہش ظاہر کی۔ اقامت تو میں نے کہہ دی اور اقامت مولانا غزنوی رحمہ اللہ نے کی۔ نماز میں وہ اپنے مسلک کے مطابق باقاعدہ رفع یدین کرتے رہے۔ سلام پھیرتے ہی میرے ساتھ ایک حیدر آبادی صاحب تھے۔ اُنہوں نے مجھ سے پوچھا کہ کیا ہماری یہ نماز صحیح ادا ہوئی؟ میں نے کہا: ہاں! درست ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ امام تو وہابی ہیں، وہابی کے پیچھے حنفیوں کی نماز درست نہیں ہے۔ مولانا داؤد رحمہ اللہ نے کہا: ’’میں وہابی نہیں ہوں بلکہ اہل حدیث ہوں۔ حنفی مذہب میں اور اہل حدیث میں کوئی فرق نہیں ہے حضرت امام ابو حنیفہ بھی تو اہل حدیث تھے۔‘‘ اس شخص کو بہت غصہ آیا۔ مولانا نے فرمایا کہ سنو بھائی امام اعظم کا یہ قول ہے: ’’اذا اصح الحديث فهو مذهبي‘‘۔ اس قول کی آپ نے اچھی طرح تشریح فرمائی
Flag Counter