Maktaba Wahhabi

58 - 458
لوگوں میں ہیجان برپا ہوا۔ وہ اکٹھے ہو کر ڈپٹی کمشنر کی کوٹھی پر جانے لگے تاکہ ان کی رہائی کا مطالبہ کریں۔ ریل کے پل کے قریب پولیس نے راستہ روکا۔ لوگوں کو آگے بڑھنے نہ دیا گیا بلکہ ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے گولی چلا دی گئی جس سے کئی لوگ مارے گئے اور بہت سے زخمی ہوئے۔ فساد کرنے والوں کو موقع ملا۔ شہر میں لوٹ مار اور آتشزنی کی وارداتیں ہوئیں اور کئی انگریز جو لوگوں کے ہاتھوں میں آئے انہیں قتل کر دیا گیا۔ شہر میں مارشل لاء کا اعلان ہوا، مگر چھ روز تک نظم و نسق لوگوں کے ہاتھ میں رہا۔ جلیانوالہ باغ میں روز جلسے ہوتے تھے اور لوگوں کو پُرامن رہنے کی تلقین کی جاتی تھی۔ مگر 13 اپریل اتوار کے روز بیساکھی کے دن جنرل ڈائر اپنی ہندوستانی فوج لے کر آیا اور اس نے جلیانوالہ باغ کے ایک دروازہ پر پہنچ کر جو شمالی جانب تھا، اپنے سپاہیوں کو گولی چلانے کا حکم دیا۔ سپاہیوں نے گولی چلائی اور جب تک گولیاں ختم نہ ہوئیں اس وقت تک گولی بند کرنے کا حکم نہ دیا گیا۔ سینکڑوں قتل اور ہزاروں زخمی ہوئے۔ مجمع بے طرح منتشر کیا گیا۔ ڈائر انسانی دلوں پر رعب جمانا چاہتا تھا لیکن اثر الٹا ہوا۔ ملک کے ایک سرے سے لے کر دوسرے سرے تک جوش و ولولہ اور غم و غصہ کی لہریں دوڑ گئیں۔ تحریک مدہم ہونے کی بجائے تیز تر ہوئی اور روڈ وائر اور ڈائر کی حکمتِ عملی کو کامیابی نصیب نہ ہوئی۔ اس ماحول میں حکومت کی مخالفت میں امرتسر کے شہر سے نکلنا اور مستقل کام کے لیے تیار ہو کر اپنی جوانی کو ملک و ملت کی خدمت کے لیے پیش کرنا، وہ سیاست تھی جسے مولانا داؤد مرحوم نے اختیار کیا۔ وہ کبھی تحریکِ خلافت کے سلسلے میں قید ہوئے، کبھی تحریکِ کانگرس کے سلسلے میں پابہ زنجیر دکھائی دئیے۔ وہ مجلسِ خلافت پنجاب کے جنرل سیکرٹری بھی رہے اور پنجاب کانگرس کے جنرل سیکرٹری بھی رہے۔ جب مجلسِ خلافت باہمی اختلافات کا شکار ہوئی اور 1929ء میں مجلسِ احرار بنانے کی نوبت آئی تو وہ مجلسِ احرارِ اسلام ہند کے قام کرنے والوں میں تھے۔ برسوں وہ انگریزوں
Flag Counter