Maktaba Wahhabi

452 - 458
مدرسہ ان کے دست مبارک میں آئی۔ اُنہوں نے اسی طرح علوم نبویہ کی خدمت اور توحید و سنت کی اشاعت کی جس طرح ان کے اسلاف کرتے ہوئے۔ فجزاهم الله احسن الجزاء [1] حضرت والد علیہ الرحمہ کا دَور حضرت مولانا عبدالواحد غزنوی علیہ الرحمۃ کے انتقال کے بعد حضرت والد علیہ الرحمۃ سے دارالعلوم کا کام سنبھالنے کی درخواست کی گئی۔ جس تواضع اور انکسار کے ساتھ والد علیہ الرحمۃ نے اس ذمہ داری کو قبول کیا۔ اس کی حکایت خود اُن کی زبانی سنیے: ’’حضرت مولانا عبدالواحد صاحب غزنوی رحمہ اللہ کے انتقال کے بعد جماعت کے مخلصین اور تمام خاندان نے اس عاجز کے سامنے یہ تجویز پیش کی کہ حضرت مولانا مرحوم کی جگہ میں کام کروں۔ میں نے اپنی بے بضاعتی اور نااہلیت کے عذرات پیش کیے لیکن کوئی شنوائی نہ ہوئی۔ میں کسی لحاظ سے بھی بزرگوں کی مسند پر متمکن ہونے کا اپنے کو اہل نہ سمجھتا تھا۔ میرے پاس اپنی کوتاہیوں کے اعتراف، اپنے ذنوب و خطایا کی ندامت و انفعال کے سوا کچھ نہ تھا، لیکن جماعت کے فیصلے کے سامنے مجھے سرتسلیم خم کر دینا پڑا۔ میں نے اس ذمہ داری کو قبول کر لیا کہ شاید یہی خدمت میرے لیے کفارہ ذنوب کا سبب اور ﴿أَلْحَقْنَا بِهِمْ ذُرِّيَّتَهُمْ وَمَا أَلَتْنَاهُم مِّنْ عَمَلِهِم﴾ کا ذریعہ بن جائے۔ یا اللہ تو علیم و خبیر ہے۔ تو بہتر جانتا ہے کہ اس وقت سے آج تک میں کس قدر عاجزی اور زاری کے ساتھ تجھ سے دعا مانگتا ہوں: ’’ اَللَّهُمَّ ! إِني ضعيفٌ، فقوِّ في رضاكَ ضعفي، وخُذْ إلى الخيرِ بناصيتي، واجعلِ الإسلامَ منتهى رِضائي . اللهمَّ ! إني ضعيفٌ فقوِّني، وإني ذليلٌ فأعزَّني، وإني فقيرٌ فارزُقْني ‘‘۔
Flag Counter