Maktaba Wahhabi

446 - 458
کم از کم عوام میں باقی رہ گئے۔ 1857ء کے بعد کا دور مسلمانوں کے لیے بڑا صبر آزما تھا۔ انگریز کو معلوم ہو گیا تھا کہ ہندوستان کا مسلمان انگریز سے سخت نفرت کرتا ہے، اس لیے اُس نے مسلمانوں کو کچلنے کی پالیسی اختیار کی، جس کی تفصیل بڑی دردناک ہے، مگر یہ پالیسی کامیاب نہ ہوئی۔ جس قدر ظلم کے پہاڑ مسلمانوں پر توڑے گئے، اسی قدر ان کی نفرت بڑھتی گئی۔ اس صورت حال نے انگریز کو پریشان کر دیا۔ ہندوستان میں ایک پائیدار حکومت کے قیام کے لیے اب انگریز کو ضرورت محسوس ہوئی کہ مسلمانوں کے قلعہ دل کو مسخر کیا جائے، چنانچہ مسلمانوں کو انگریزی پڑھنے کی ترغیب دی گئی۔ ملازمتوں کا لالچ، عہدوں کی تحریص، خطابات کا شوق، خوشحالی کی طمع، حکومت کے الطاف و عنایات سے بہرہ اندوز ہو کر آرام کی زندگی بسر کرنے کی ترغیب، غرض یہ اور اسی قسم کے کئی ایک حربے مسلمانوں کے دل کو غلام بنانے کے لیے اختیار کیے گئے۔ دوسری طرف اسلام سے بدظن کرنے کے لیے عیسائی مشنریوں کی خدمات حاصل کی گئیں اور مسلمانوں میں حکومت کی در پردہ امداد کے ذریعے عیسائیت کی تبلیغ کا کام شروع کر دیا گیا۔ دینی درسگاہوں کا قیام اور علمائے حق کی مساعی ہندوستان میں اسلام کے حفظ و بقاء کے لیے یہ نہایت نازک وقت تھا۔ یہ علمائے حق کا ہی مقدس گروہ تھا جس نے اس نازک ترین دَور میں حالات کی یکسر نا مساعدت کے باوجود، ایک طرف اُنہوں نے اپنے علم و عمل اور زبان و قلم سے عیسائی مشنریوں کے فتنہ کا مقابلہ کیا اور دوسری طرف علومِ کتاب و سنت کے لیے ایسی درسگاہیں قائم کیں جن میں تمام ہندوستان کے اطراف و اکناف سے تشنگانِ علم کشاں کشاں آنے لگے اور ان دینی مدارس کے چشمہ ہائے ہدایت و بصیرت سے سیراب ہو کر ابرِ رحمت بن کر گھروں کو اس طرح لوٹے کہ ہزارہا قلوب و ارواح کے مردہ کھیتوں کو سرسبز و شاداب کر دیا۔ علماء نے اپنی ایمانی فراست
Flag Counter