Maktaba Wahhabi

421 - 458
چمٹتے ہی چھٹے گا اس گلی میں جانا عادت اور وہ بھی عمر بھر کی عادت (حالی) ۔۔۔ منہ پہ لاؤں تو یہ کم ظرف بہک جائیں گے بات جو پیر خرابات نے سمجھائی ہے (اسماعیل میرٹھی) ۔۔۔ اے درد کہوں کس سے بنا رازِ محبت عالم میں سخن چینی ہے یا طعنہ زنی ہے (درد) ۔۔۔ دل میں سما گئی ہیں قیامت کی شوخیاں دو چار دن رہا تھا کسی کی نگاہ میں ۔۔۔ سرشکِ گرم کی حدت کو پوچھو مرے دامن سے، اپنی آستیں سے ۔۔۔ وفا اس سے جفا مجھ پر ستم یوں بھی ہے اور یوں بھی عدو پر میرے دلبر کا کرم، یوں بھی ہے اور یوں بھی ستایا کچھ فلک نے ہے، ستم کچھ آپ کا بھی ہے مری آنکھوں میں اشک خوں، بہم یوں بھی ہے اور یوں بھی رہیں یہ آرزوئیں یا نکل جائیں برابر ہے مریضِ عشق سے پوچھو، تو غم یوں بھی ہے اور یوں بھی ستم ہو یا کرم دونوں کو یکساں وہ سمجھتا ہے سر عاشقِ درجاناں پہ خم، یوں بھی ہے اور یوں بھی (مسیح الملک شیدا) ۔۔۔ پھر اُٹھوں گا ابر کے مانند لہراتا ہوا گھومتا، گھرتا، گرجتا، گونجتا، گاتا ہوا موت کے سائے میں رہ کر موت پر چھایا ہوا دوڑتا، خم ٹھونکتا، چنگھاڑتا، بپھرا ہوا ۔۔۔ آج ان ذروں کو بھی ناز اپنی تابانی پہ ہے تیرے در کا نقشِ سجدہ جن کی پیشانی پہ ہے ۔۔۔ بیاض میں مجھے یہ دیکھ کر کچھ حیرت سی ہوئی کہ ذوق تک کا انتخاب آپ نے باضابطہ
Flag Counter