کرو توکّل کہ عاشقی میں نہ یوں کرو گے تو کیا کرو گے الم جو یہ ہے تو دردمندو! کہاں تلک تم روا کرو گے ۔۔۔ بعد اک عمر کہیں تم کو جو تنہا پایا ڈرتے ڈرتے ہی کچھ احوال ستایا ہم نے ۔۔۔ مصائب اور تھے پر دل کا جانا عجب اِک سانحہ سا ہو گیا ہے ۔۔۔ بے مہر و وفا ہے، وہ کیا رسم وفا جانے اُلفت سے، محبت سے، مل بیٹھنا کیا جانے ۔۔۔ آگے کسوکے کیا کریں وستِ طمع دراز وہ ہاتھ سو گیا ہے سرہانے دھرے دھرے ۔۔۔ پتا پتا بوٹا بوٹا حال ہمارا جانے ہے جانے نہ جانے گل ہی نہ جانے، باغ تو سارا جانے ہے ۔۔۔ عالم عالم عشق جنوں ہے دنیا دنیا تہمت ہے دریا دریا روتا ہوں میں صحرا صحرا وحشت ہے ۔۔۔ نسبت اس آستاں سے کچھ نہ ہوئی برسوں تک ہم نے جبہہ سائی کی ۔۔۔ مستی شراب کی سی ہے یہ آمدِ شباب ایسا نہ ہو کہ تم کو جوانی نشا کرے ۔۔۔ موقوف غم میر کہ شب ہو چکی ہمدم کل رات کو پھر باقی یہ افسانہ کریں گے ۔۔۔ یہ تو تھیں چند جھلکیاں انتخاب میر کی، اب ہم اُن کی بیاض سے اُردو زبان کے |