Maktaba Wahhabi

412 - 458
لگوائے پتھر اور برا بھی کہا کیے تم نے حقوق دوستی کے سب ادا کیے ۔۔۔ برقع کو اُٹھا چہرے سے وہ بت اگر آوے اللہ کی قدرت کا تماشا نظر آوے جب نام ترا لیجئے تب چشم بھر آوے اس زندگی کرنے کو کہاں سے جگر آوے ۔۔۔ چمن کا نام سنا تھا ولے نہ دیکھا ہائے جہاں میں ہم نے قفس ہی میں زندگانی کی ۔۔۔ ہم ہوئے تم ہوئے کہ میرے ہوئے اس کی زلفوں کے سب اسیر ہوئے ۔۔۔ پھر موجِ ہوا پیچاں اے میر نظر آئی شاید کہ بہار آئی زنجیر نظر آئی ۔۔۔ گزار شہرِ وفا میں سمجھ کے کر مجنوں کہ اس دیار میں میر شکستہ پا بھی ہے ۔۔۔ اب کے بھی سیرِ باغ کی جی میں ہوس رہی اپنی جگہ بہار میں کنجِ قفس رہی ۔۔۔ فقرانہ آئے صدا کر چلے میاں خوش رہو ہم دعا کر چلے جو تجھ بن نہ جینے کو کہتے تھے ہم سو اس عہد کو اب وفا کر چلے کوئی نا امیدانہ کرتے نگاہ سو تم ہم سے منہ بھی چھپا کر چلے جبیں سجدے کرتی ہی کرتی گئی حقِ بندگی ہم ادا کر چلے پرستش کی یاں تک کہ اے بت! تجھے نظر میں سبھوں کی خدا کر چلے ۔۔۔
Flag Counter