Maktaba Wahhabi

407 - 458
پہنچا تو ہو گا سمعِ مبارک میں حال میر اس پر بھی جی میں آئے تو دل کو لگائیے ۔۔۔ یاد اس کی اتنی خوب نہیں میر باز آ نادان پھر وہ جی سے بھلایا نہ جائے گا ۔۔۔ جی میں تھا اس سے ملیے تو کیا کیا نہ کہیے میر پھر جب ملے تو رہ گئے ناچار دیکھ کر ۔۔۔ کہتے تھے اس سے ملیے تو کیا کیا نہ کہیے لیک وہ آ گیا تو سامنے اس کے نہ آئی بات ۔۔۔ دل میں مسودے تھے بہت پر حضورِ یار نکلا نہ ایک حرف بھی میری زبان سے ۔۔۔ اُلٹی ہو گئیں سب تدبیریں کچھ نہ دوا نے کام کیا دیکھا اس بیماری دل نے آخر کام تمام کیا عہدِ جوانی دردکاٹا پیری میں لیں آنکھیں موند یعنی رات بہت تھے جاگے صبح ہوئی آرام کیا کس کا کعبہ کیسا قبلہ کون ارم ہے، کیا احرام کوچہ کے اس کے باشندوں نے سب کو یہیں سے سلام کیا میر کے دین و مذہب کو اب پوچھتے کیا ہو اُن نے تو قشقہ کھینچا، دیر میں بیٹھا، کب کا ترک اسلام کیا ۔۔۔ زنداں میں بھی شورش نہ گئی اپنے جنوں کی اب سنگ مداوا ہے اس آشفتہ سری کا ۔۔۔ شام ہی سے بجھا سا رہتا ہے دل ہے گویا چراغ مفلس کا ۔۔۔ ہمارے آگے ترا جب کسی نے نام لیا دل ستم زدہ کو ہم نے تھام تھام لیا ۔۔۔
Flag Counter