Maktaba Wahhabi

401 - 458
اگر ہماری معروضات کو درخورِ اعتناء نہ سمجھیں، تو کیا وہ مرزا محمود کی اس تقریر سے بھی سبق حاصل نہیں کریں گے: ’’ساری دنیا ہماری دشمن ہے۔ بعض لوگ اُن کو ہم سے مطلب ہوتا ہے تو ہمیں شاباش کہتے ہیں جس سے بعض احمدی یہ خیال کر لیتے ہیں کہ وہ ہمارے دوست ہیں۔ حالانکہ جب تک ایک شخص خواہ وہ ہم سے کتنی ہمدردی کرنے والا ہو، پورے طور پر احمدی نہیں ہو جاتا، ہمارا دشمن ہے۔‘‘ (تقریر میاں محمود 25 اپریل 1930ء) اسلامی سلطنت کی تباہی پر خوشی جنگِ عظیم کا وہ الم آفریں زمانہ جب کہ حجاز، عراق، فلسطین اور شرقِ اُردن پر اسلامی عظمت کا عَلم سرنگوں ہو رہا تھا اور صلیب، ہلال کے خلاف کامیاب جنگ لڑ کر صدیوں کے بعد بیت المقدس واپس لینے میں مصروف تھی اور مشرق سے مغرب تک ہر مسلم کا گھر ماتم کدہ بنا ہوا تھا، عین اس زمانے میں مرزائی اسلام کی شکست پر اپنے مرکز قادیان میں جشن شادمانی منا رہے تھے۔ ’’الفضل‘‘ قادیان 16 نومبر 1918ء کے سرورق پر ’’قادیان میں جشنِ مسرت‘‘ کے عنوان سے یہ اعلان شائع کیا گیا: ’’13 تاریخ جس وقت جرمنی کے شرائط منظور کر لینے اور التوائے جنگ کے کاغذ پر دستخط ہو جانے کی اطلاع قادیان پہنچی تو خوشی اور انبساط کی ایک ایک لہر برقی سرعت کے ساتھ تمام لوگوں کے قلوب میں سرایت کر گئی اور جس نے اس خبر کو سنا، نہایت شاداں و فرحاں ہوا --- حضرت خلیفۃ المسیح ثانی کی طرف سے مبارکباد کے تار بھیجے گئے اور حضور نے پانچ سو روپیہ اظہارِ مسرت کے طور پر ڈپٹی کمشنر صاحب بہادر گورداسپور کی خدمت میں بھجوایا کہ آپ جہاں پسند فرمائیں، خرچ کریں۔ پیشتر ازیں
Flag Counter