چند روز ہوئے کہ ٹرکی کے ہتھیار ڈالنے کی خوشی میں حضور نے پانچ ہزار روپے جنگی اغراض کے لیے ڈپٹی کمشنر صاحب کی خدمت میں بھجوائے تھے۔‘‘ ان تمام تفصیلات کے بعد کون سنگ دل مسلمان ہے جو مرزائیوں کے رویہ سے متاثر نہ ہو اور خود انہی کی تعلیمات اور اُن کے طرزِ عمل کی بناء پر اس مطالبہ کی ہمنوائی میں تامل کرے کہ مرزائی جماعت مسلمانوں سے بالکل الگ ایک جماعت ہے اور اپنی ہی تحریروں کی بناء پر اس کی مستحق ہے کہ اسے مسلمانوں سے الگ ایک اقلیت قرار دیا جائے۔ |