Maktaba Wahhabi

397 - 458
کہ تمہارا وہی امام ہو جو تم میں سے ہو – تمہیں دوسرے فرقوں کو جو دعویٰ اسلام کرتے ہیں، بکلی ترک کرنا پڑے گا۔‘‘ (اربعین نمبر 3 ص 34 کا حاشیہ) حکیم نور الدین کا فتویٰ میاں محمود جب حج کے واسطے گیا، تو اپنی ایک کتاب میں لکھتا ہے کہ پہلے ہی دن طواف کے وقت مغرب کی نماز کا وقت آ گیا تو اُس نے ہر چند ٹلنے کی کوشش کی مگر راستے رُک گئے تھے اور نماز شروع ہو گئی تھی۔ تو اُس کے نانا نے جو اس کے ہمراہ تھا کہا کہ حکیم نور الدین (خلیفہ اول متنبی قادیاں) کا حکم ہے کہ مکہ میں ان کے پیچھے نماز پڑھ لو۔ چنانچہ اُنہوں نے مغرب کی اور اس کے بعد عشاء کی نماز بھی پڑھ لی، لیکن حرم سے فارغ ہونے کے بعد جب گھر گئے تو دونوں نمازیں دُہرا لیں۔ جب وطن واپس آئے تو کسی نے حکیم نور الدین کے پاس اس کا ذکر کیا۔ اُس نے جواب میں کہا: ’’ہم نے ایسا کوئی فتویٰ نہیں دیا۔ ہماری یہ اجازت تو ان لوگوں کے لیے ہے جو ڈرتے ہیں اور جن کے ابتلاء کا ڈر ہے، وہ ایسا کر سکتے ہیں کہ اگر کسی جگہ گھر گئے ہوں تو غیر احمدی کے پیچھے نماز پڑھ لیں اور پھر آ کر دُہرا لیں۔‘‘ (آئینہ صداقت ص 91 مصنفہ میاں محمود احمد خلیفہ قادیان) مسلمانوں کا جنازہ نہ پڑھو مسلمانوں سے کامل علیحدگی اور مکمل انقطاعِ تعلق کرنے اور سچ مچ ایک الگ اُمت بنانے کے لیے مسلمانوں کی میت اگرچہ چھوٹے معصوم بچے کی ہو، اس کی نمازِ جنازہ پڑھنے سے منع کر دیا گیا: ’’غیر احمدی مسلمانوں کا جنازہ پڑھنا جائز نہیں حتیٰ کہ غیر احمدی معصوم بچے کا بھی جنازہ پڑھنا جائز نہیں۔‘‘ (انوارِ خلافت ص 92 مصنفہ محمود)
Flag Counter