Maktaba Wahhabi

396 - 458
کسی سے پوشیدہ نہیں۔ یہ شخص ساری عمر نہ کسی اسلامی انجمن کا رُکن بنا اور نہ کسی انجمن کو چندہ دیا۔ البتہ خود مسلمانوں سے چندہ مانگتا اور خوب وصول کرتا رہا۔ سرور شاہ قادیانی اس مضمون پر اپنی کتاب میں لکھتا ہے: ’’حتیٰ کہ ایک دفعہ علی گڑھ میں قرآن مجید کی اشاعت کی غرض سے ایک انجمن بنائی گئی اور وہاں کے سیکرٹری نے ایک خاص خط بھیجا کہ ہماری انجمن میں آپ صاحبان میں سے بھی کچھ شریک ہوں مگر باوجود --- مولوی عبدالکریم --- کی کوشش کے حضور (مرزا) نے انکار ہی فرمایا۔ پھر سرسید صاحب کے چندہ مدرسہ مانگنے کا واقعہ تو مشہور ہی ہے، یہاں تک کہ وہ ایک روپیہ تک بھی مانگتے رہے لیکن حضور (مرزا) نے شرکت سے انکار ہی فرمایا، حالانکہ اپنا خود مدرسہ انگریزی جاری کیا ہوا تھا۔‘‘ (کشف الاختلاف ص 42) نماز علیحدہ پڑھو مذکورہ بالا افتراق اور انقطاع کے بعد یہ کیسے ممکن تھا کہ وہ مسلمانوں کے ساتھ مل کر اپنے اُمتیوں کو نماز پڑھنے کی اجازت دے، اس لیے مرزا نے بتاکید کہا: ’’خدا تعالیٰ چاہتا ہے کہ ایک جماعت تیار کرے، پھر جان بوجھ کر ان لوگوں میں گھسنا جس سے وہ الگ کرنا چاہتا ہے، منشاء الٰہی کی مخالفت ہے۔ میں تم کو بتاکید منع کرتا ہوں کہ غیر احمدی کے پیچھے نماز نہ پڑھو۔‘‘ (الحکم 7 فروری 1903ء) اور اس حکم کو زیادہ وسعت دیتے ہوئے کہتا ہے: ’’پس یاد رکھو! جیسا کہ خدا نے مجھے اطلاع دی ہے، تمہارے پر حرام اور قطعی حرام ہے کہ کسی مکفر اور مکذب یا متردد کے پیچھے نماز پڑھو بلکہ چاہیے
Flag Counter