جماعت قرار دینے میں کس قدر مؤید ہیں۔ قادیانی دین ’’اللہ تعالیٰ نے اس آخری صداقت کو قادیانیت کے ویرانے میں نمودار کیا اور حضرت مسیح موعود کو اس اہم کام کے لیے منتخب فرمایا اور فرمایا، میں تیرے نام کو دنیا کے کناروں تک پہنچا دوں گا۔ زور آور حملوں سے تیری تائید کروں گا اور جو دین تو لے آیا ہے، اسے تمام دیگر ادیان پر بذریعہ دلائل و براہین غالب کروں گا۔‘‘ (الفضل قادیان 3 فروری 1935ء) مسلمانوں سے قطعِ تعلق نئی اُمت، نئی کتاب اور نئی شریعت مریدوں سے منوانے کے بعد مرزا غلام احمد نے اس سلسلہ کو مضبوط کرنے کے لیے تمام مسلمانوں سے مرزائیوں کو قطع تعلق کا حکم دیا۔ اس حکم کو ان الفاظ کے ساتھ اپنے مریدوں کے ذہن نشین کراتا ہے: ’’یہ جو ہم نے دوسرے مدعیانِ اسلام سے قطع تعلق کیا ہے۔ اول تو یہ خدا تعالیٰ کے حکم سے تھا، نہ اپنی طرف سے، اور دوسرے وہ لوگ ریا پرستی اور طرح طرح کی خرابیوں میں حد سے بڑھ گئے ہیں اور اُن لوگوں کو اُن کی ایسی حالت کے ساتھ اپنی جماعت کے ساتھ ملانا یا ان سے قطع تعلق رکھنا ایسا ہی ہے جیسا کہ عمدہ اور تازہ دودھ میں بگڑا ہوا دودھ ڈال دیں جو سڑ گیا ہے اور اس میں کیڑے پڑ گئے ہیں۔‘‘ (تشحیذ الاذہان قادیان جلد 6 نمبر 8) تمام اسلامی فرقوں کے کلی متارکہ کے لیے تاکیدی حکم مرزا غلام احمد نے یوں دیا: ’’تمہیں دوسرے فرقوں کو جو دعویٰ اسلام کرتے ہیں بکلی ترک کرنا پڑے گا۔‘‘ (حاشیہ تحفہ گولڑیہ ص 27) اسلامی اداروں سے بے تعلقی مرزا غلام احمد قادیانی کا عام اسلامی اداروں کے متعلق جو رویہ تھا، وہ بھی |