شریف میں اور احکام دیے ہیں۔ اسی طرح آخری زمانہ میں ایک آخری خلیفہ کے آنے کی پیش گوئی بھی بڑے زور سے بیان فرمائی ہے اور اس کے نہ ماننے والوں کا نام فاسق رکھا ہے۔ (حجۃ اللہ، تقریر لاہور) فتویٰ فسق کے بعد ترقی کرتے ہوئے اسلام سے محرومی کا فتویٰ دیا جاتا ہے: ’’خدا تعالیٰ نے میرے پر ظاہر کیا ہے کہ ہر ایک وہ شخص جس کو میری دعوت پہنچی ہے اور اُس نے مجھے قبول نہیں کیا ہے، وہ مسلمان نہیں ہے۔‘‘ (اخبار ’’الفضل‘‘ قادیان 35/1/15) اِس طرح میدان تیار کر لینے کے بعد صاف و صریح طور پر کفر کا فتویٰ صادر کیا ہے: ’’کفر دو قسم پر ہے: ایک کفر یہ کہ ایک شخص اسلام سے انکار کرتا ہے۔ دوسرے یہ کفر کہ مثلاً وہ مسیح موعود کو نہیں مانتا اور اس کو باوجود اتمامِ حجت کے جھوٹا جانتا ہے ۔۔ اگر غور سے دیکھا جائے تو یہ دونوں قسم کے کفر ایک ہی قسم میں داخل ہیں۔‘‘ (حقیقت الوحی ص 179) فتویٰ صادر کر دینے کے بعد جہنم کے ٹھیکیدار بن کر تمام مسلمانوں کو جہنمی قرار دیتے ہوئے ایک اشتہار بعنوان ’’معيار الاخيار‘‘ میں اعلان کرتا ہے: ’’مجھے الہام ہوا جو شخص تیری پیروی نہیں کرے گا اور تیری بیعت میں داخل نہیں ہو گا، وہ خدا اور اس کے رسول کی نافرمانی کرنے والا جہنمی ہے۔‘‘ (تبلیغِ رسالت جلد نہم ص 27) قادیانیوں کا شوق تکفیر جس کے لیے وہ علماء اسلام کو مطعون کرتے ہیں، یہیں پر ختم نہیں ہوتا بلکہ ترقی کرتے ہوئے اس درجہ پر پہنچ جاتا ہے: ’’خطبہ الہامیہ میں حضرت مسیح موعود نے آنحضرت کی بعثت اول و ثانی کی باہمی نسبت کو ہلال اور بدر کی نسبت سے تعبیر فرمایا ہے جس سے لازم آتا ہے کہ |