Maktaba Wahhabi

391 - 458
جاتے تھے۔ پھر ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے وقت میں بچوں اور بوڑھوں اور عورتوں کا قتل ممنوع ہو گیا ۔۔ اور پھر مسیح موعود کے وقت قطعاً جہاد کا حکم موقوف کر دیا گیا۔‘‘ (اربعین نمبر 4 ص 15) دعویٰ نبوت سے پہلے جب کہ صرف محدث اور ملہم ہونے کا دعویٰ تھا، اس وقت مرزا نے یہ نکتہ اپنے مریدوں کو بتایا: ’’یہ نکتہ یاد رکھنے کے لائق ہے کہ اپنے دعویٰ کے انکار کرنے والے کو کافر کہنا یہ صرف ان نبیوں کی شان ہے جو خدا تعالیٰ کی طرف سے شریعت اور احکام جدیدہ لاتے ہیں، لیکن صاحبِ شریعت کے سوا اور جس قدر محدث ہیں، گو وہ کیسے ہی جناب الٰہی میں اعلیٰ شان رکھتے ہوں اور خلعت مکالمہ الٰہیہ سے سرفراز ہوں، اُن کے انکار سے کوئی کافر نہیں بن جاتا۔‘‘ (تریاق القلوب ص 130) مرزا غلام احمد کا یہ اعلان لاہوری جماعت کی ان تمام تاویلات کی جڑ کاٹ دیتا ہے جس سے وہ عوام مسلمانوں کو دھوکا دیتے ہیں اور فریب کارانہ طریق پر مرزا کے دعاوی کو پیش کرتے ہیں۔ کیونکہ یہ تو الم نشرح ہے کہ مرزا نے اپنے منکرین کو جہنمی اور کافر بارہا کہا ہے۔ فتویٰ کفر کی تدریجی رفتار ’’جس کو میری تبلیغ پہنچ گئی ہے گو وہ مسلمان ہے مگر مجھے اپنا حَکم نہیں ٹھہراتا اور نہ مجھے مسیح موعود مانتا ہے اور نہ میری وحی کو خدا کی طرف سے جانتا ہے، وہ آسمان پر قابلِ مواخذہ ہے۔‘‘ (تحفۃ الندوہ ص 4) یہاں تو صرف اتنا ہی کہا کہ وہ آسمان پر قابلِ مواخذہ ہے۔ اس کے بعد فتویٰ فسق ملتا ہے: ’’جس طرح اللہ تعالیٰ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعے سے قرآن
Flag Counter