Maktaba Wahhabi

390 - 458
میاں محمود کی بعض عبارات نقل کرتا رہوں جس سے معلوم ہو جائے گا کہ یہ لوگ مرزا کو دوسرے انبیاء کی طرح حقیقی نبی مانتے ہیں: ’’میں حضرت مرزا صاحب کی نبوت کے متعلق لکھ آیا ہوں کہ نبوت کے حقوق کے لحاظ سے وہ ایسی ہی نبوت ہے جیسے اور نبیوں کی۔ صرف نبوت کے حاصل کرنے کے طریقوں میں فرق ہے۔‘‘ (القول الفیصل ص 23) پس شریعتِ اسلامی نبی کے جو معنی کرتی ہے، اس معنی سے مرزا صاحب ہرگز مجازی نبی نہیں ہے بلکہ حقیقی نبی ہونے کے دعویدار ہیں۔ صاحبِ شریعت ہونے کا دعویٰ صرف دعوٰئے نبوت پر اکتفاء نہیں کیا گیا بلکہ صاحبِ شریعت نبی ہونے کا دعویٰ کیا۔ دیکھئے: یہ بھی تو سمجھو کہ شریعت کیا چیز ہے؟ جس نے اپنی وحی کے ذریعہ سے چند اوامر و نہی بیان کیے اور اپنی اُمت کے لیے ایک قانون مقرر کیا، وہی صاحبِ شریعت ہو گیا۔ میری وحی میں امر بھی ہے نہی بھی ۔۔ اور اگر کہو کہ شریعت سے وہ شریعت مراد ہے جس میں نئے احکام ہوں تو یہ باطل ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿إِنَّ هَـٰذَا لَفِي الصُّحُفِ الْأُولَىٰ ﴿١٨﴾ صُحُفِ إِبْرَاهِيمَ وَمُوسَىٰ ﴿١٩﴾﴾ یعنی قرآن کی تعلیم نوریت میں بھی موجود ہے۔ (اربعین نمبر 4 ص 7) صاحب امرونہی اور صاحب شریعت کے ادّعا کے ساتھ یہ بھی دعویٰ کر دیا کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے وقت میں جو احکام تھے، ان میں سے بعض کی تنسیخ مسیح موعود کے وقت میں کر دی گئی۔ ’’جہاد یعنی دینی لڑائیوں کی شدت کو خدا تعالیٰ آہستہ آہستہ کم کرتا گیا ہے۔ حضرت موسیٰ کے وقت میں اس قدر شدت تھی کہ شیر خوار بچے بھی قتل کیے
Flag Counter